الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال کینسر کی متعدد اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
برسٹل یونیورسٹی اور انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کو زیادہ کھانے سے منہ، حلق اور غذائی نالی سمیت کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
واضح رہے کہ الٹرا پراسیس غذائیں تیاری کے دوران متعدد بار پراسیس کی جاتی ہیں اور ان میں نمک، چینی اور دیگر مصنوعی اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ صحت کے لیے مفید غذائی اجزا جیسے فائبر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔
اس تحقیق میں ساڑھے لاکھ سے زائد افراد کی غذائی اور طرز زندگی کی عادات کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی اور ان کی صحت کا جائزہ 14 سال تک لیا گیا۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال اور کینسر کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی ہے۔
گزشتہ دنوں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال سے کینسر کی 34 اقسام کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے زیادہ استعمال سے سر اور گلے کے کینسر کا خطرہ 23 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح غذائی نالی کے کینسر کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس طرح کی غذاؤں سے جسمانی وزن اور چربی میں اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ غذائیں سستی اور ذائقے میں اچھی لگتی ہیں، اسی وجہ سے لوگ ان کی بہت زیادہ مقدار کھالیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں میں موجود مٹھاس اور دیگر اجزا ممکنہ طور پر کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ غذائیں صحت پر متعدد منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، مگر ایسا کیوں ہوتا ہے، یہ ابھی بھی واضح نہیں۔
محققین کے مطابق اس حوالے سے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس کے بعد نتائج کی ٹھوس تصدیق ہوسکے گی۔
اس تحقیق کے نتائج یورپین جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔