سکرنڈ ماڑی جلبانی میں چار افراد کے قتل اور خاتون سمیت دیگر کے زخمی ہونے کے معاملے میں نئی پیشرفت سامنے آگئی۔ عدالت نے تفتیش پر عدم اطمینان کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو تبدیل کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں واقعے کی جوڈیشل انکوائری اور ملزمان کی گرفتاری کرنے کیلئے وکلاء کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امجد علی سہتو نے کیس کی سماعت کی۔ ایس ایس پی شہید بے نظیر آباد عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کروائی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتولین کے ورثاء اور زخمیوں کو معاوضہ ادا کردیا گیا ہے، مقتولین کے ورثا کو عدالت میں پیشی کے لئے نوٹس کی تعمیل بھی کی گئی۔
جسٹس امجد علی سہتو نے استفسار کیا کہ آپ نے مقتولین کے ورثاء کو اپنے دفتر میں بلا کر نوٹس وصول کروائے؟ ایس ایس پی نے بتایا کہ ہم نے مقتولین کے ورثاء کو عدالت لانے کی پیشکش کی تھی، ورثاء نے کہا کہ وہ خود عدالت میں پیش ہوجائیں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس چالان میں ملزمان نامعلوم کیوں ہیں؟ آپ خود کہتے ہیں کہ پولیس مشکوک افراد کی تلاش میں گئی تھی، اگر پولیس مقابلہ ہوا تو ملزمان نامعلوم کیوں ہیں؟
جس پر ایس ایس پی نے مؤقف اپنایا کہ پولیس کا اور مدعی مقدمہ کا مؤقف ایک ہی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر مرنے والے جرائم پیشہ تھے تو ان کے ورثاء کو معاوضہ کیوں دیا گیا؟
ایس ایس پی نے کہا کہ ورثاء کو قتل کے بدلے معاوضہ ادا نہیں کیا گیا، ورثاء کی مدد کی گئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت پولیس کی اب تک کی تفتیش سے مطمئن نہیں ہے۔ عدالت نے مقدمے کی تفتیش ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد کے سپرد کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد کو پیشرفت رپورٹ کے ہمراہ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے ڈی آئی جی کو مقتولین کے ورثا کو بھی آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے درخواست کی سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کردی۔