غزہ میں 49 دن سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ اور خوفناک بمباری کے بعد بالآخر 4 روز کیلئے عارضی جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، فلسطینی اپنے گھر واپس لوٹنا شروع ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں عارضی جنگ بندی کے بعد شہر میں فیول اور گیس کے امدادی ٹرک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ جنگ بندی کے بعد جنوبی غزہ پر اسرائیلی ڈرون طیاروں کی پروازیں بند ہوگئی ہیں اور قطری حکام جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کو مانیٹر کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے عارضی جنگ بندی کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے کیا گیا جو منگل کی صبح 7 بجے تک جاری رہے گا۔ قطر جنگ بندی پر عملدرآمد کیلئے اسرائیلی فوج اور حماس سے براہ راست رابطے میں ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے مطابق حماس اور اسرائیل دونوں کی طرف سے یرغمالیوں کو گروپ کی صورت میں رہا کیا جائے گا۔ اس عرصے کے دوران غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر امدادی سامان کے 200 ٹرکوں کو داخلے کی اجازت ہوگی۔
اس حوالے سے فلسطینی وزیر خارجہ کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔ اسرائیلی حملوں میں خاندانوں کے خاندان شہید ہوچکے ہیں، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا معاہدہ ہوا ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ غزہ میں اتنی تباہی کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورتحال کیا ہوگی؟ اسرائیل نے سوچا کہ غزہ پر بمباری سے فلسطین کا مسئلہ دب جائے گا لیکن فلسطین کا مسئلہ مزید دنیا پر عیاں ہوچکا ہے۔