:امریکا کا دوسرا بحری بیڑا بھی اسرائیل کی مدد کے لیےبحیرہ روم پہنچ گیا ۔
تفصیلات کےمطابق امریکہ نے سات اکتوبر کے ساتھ ہی اپنے دو بڑے اور جدید ترین طیارہ برداربحری بیڑے اسرائیل کے نزدیک سمندر میں’ ڈپلائے ‘ کرنے کا اعلان کیا تھا۔پہلا بحری بیڑا پہلے ہی پہنچ چکا ہے جبکہ دوسرا بحری بیڑا گزشتہ روز پہنچ گیا۔
اس سے قبل ایک امریکی بحری بیڑہ اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے فوری بعد بحیرہ متوسط میں پہنچ گیا تھا۔ اتوار کے روز اسرائیل کی مدد کے لیے امریکی مدد و حمایت کا عظیم استعارہ بن کر پہنچنے والا بحری بیڑا ‘ کیرئیر سٹرائیک گروپ ( سی ایس جی ) ہے۔ یہ امریکہ کا پرچم بردار ائیر کرافٹ کیرئیر ہے۔
اس بحری بیڑے کو گائیڈڈ میزائلوں سے مسلح کیا گیاہے اور یہ گائیڈڈ میزائلوں کو روکنے کی بھی اہلیت رکھتا ہے۔ پہلے کہا گیا تھا کہ یہ دس دن تک اسرائیل کی مدد کے لیے پہنچ جائے گا کیونکہ اسے تیاری اور پہنچنے میں اتنا وقت لگنا تھا۔ لیکن اب یہ تقریباً تین ہفتوں کے بعد پہنچا ہے۔
اس سے پہلے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کو بھجوایا گیا تھا ، جو دنیا کا سب سے بڑا اور جدید ترین طیارہ بردار جہاز ہے۔ سینئیر امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے ‘ مشرق وسطیٰ میں امریکی کوششیں اسرائیل کے دفاع کے لیے ہیں۔’
واضح رہے دو امریکی طیارہ بردار بحری بیڑوں کے علاوہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے علاقے میں بلند ترین سطح تک مار کرنے والے توپ خانہ اور اضافی پیٹریاٹ میزائل بھی بھجوانے کا حکم دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ‘ہمارے طیارہ بردار جہاز اس امر کی اہلیت رکھتے ہیں کہ اپنے طور پر بھی دنیا میں کسی جگہ کوئی آپریشن شروع کر سکیں اور جلد سے جلد پہنچ سکتے ہیں۔’
امریکی دفاعی حکام نے کہا ‘ ہم جان بوجھ کر اپنے مخالفین کو مضبوط پیغام دینے کے لیے یہ بحری بیڑے اور دوسرا اسلحہ خطے میں بھیج رہے ہیں۔ اسی طرح اپنے شراکت داروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان کی مدد کو کتنی زیادہ اہلیت دیتے ہیں۔