Trending Now

ورلڈ کرکپ کپ کے فائنل میں احتجاج کرنیوالا بھی ٹک ٹاکر نکلا

بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان احمد آباد میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 فائنل کے دوران  فلسطین کی آزادی کا پرچار کرنےوالا آسٹریلوی وین جانسن کون ہے ؟ پتہ چل گیا ۔ یارہے ویرات کوہلی سے میچ کے دوران گلے ملنے کی   ویڈیو سوشل میڈیا پر  خوب وائرل ہوئی تھی ۔

 یادرہے پچ پر حملہ کرنے والے وین جانسن نے ویرات کوہلی کو گلے لگانے کی کوشش کی جس کے بعد اسے گرفتار کرتے ہوئے احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں اسٹنٹ کرنے کے جرم میں پولیس کی تحویل میں بھیج دیا گیا۔

سرخ شارٹس میں ملبوس وین نے سفید رنگ کی ٹی شرٹ پہنرکھی تھی جس کے سامنے ’فلسطین پر بمباری بند کرو‘ اور پیچھے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ لکھا ہوا تھا۔ انہوں نے فلسطین کے رنگوں سے رنگا ماسک بھی چہرے پر لگا رکھا تھا۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب جانسن نے اس طرح کا اسٹنٹ کیا ہو۔اگست میں جانسن نے انگلینڈ اور اسپین کے درمیان ویمنز ورلڈ کپ فٹ بال فائنل کے دوران پچ پر حملہ کیا تھا۔

اس موقع پر جانسن نے ’فری یوکرین‘ ٹی شرٹ پہن کھی تھی جس کے فرنٹ پر ’اسٹاپ پٹلر‘ لکھا ہوا تھا۔ اس رکاوٹ کی وجہ سے ویمنز ورلڈ کپ فائنل کے پہلے ہاف میں تاخیر ہوئی تھی۔

یہی نہیں، وین جانسن نے 2020 میں ایک رگبی میچ میں بھی خلل ڈالتے ہوئے ’فلاس‘ ڈانس کیا تھا۔ اس اسٹنٹ کے لیے ان پر 200 ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

اتوار کے روز جانسن کے اسٹنٹ کی وجہ سے بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان میچ میں بھی وقفہ ہوا

جانسن وین کون ہے؟
جانسن وین ایک آسٹریلوی ٹک ٹاکر ہے جو انسٹاگرام پر پیجاما مین کے نام سے جانا جاتا ہے۔

کرائم برانچ کی جانب سے پیر کے روز جاری کردہ ریلیز کے مطابق جانسن اس طرح کے اسٹنٹ پبلسٹی کے لیے کھینچتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جانسن کو کسی بھی موجودہ بین الاقوامی مسئلے سے خود کو جوڑنے اوربطور ٹک ٹاکر شہرت حاصل کرنے کے لیے میدانوں پر حملہ کرنے کی عادت ہے۔

تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جانسن کے والد چینی نژاد ہیں جبکہ والدہ کا تعلق فلپائن سے ہے۔

سڈنی میں رہنے والا جانسن وین ایک سولر پینل فرم کے ساتھ کام کرتا ہے۔

Read Previous

مرغی کا فی کلو گوشت 484 روپے کا ہو گیا

Read Next

میرا جسم میری مرضی کے نعرے لگانے والوں کو پیسے ملتے ہیں، خلیل الرحمٰن قمر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *