غزہ میں ایک عمارت کے ملبے سے 37 دن بعد نومولود کو نیم مردہ حالت میں برآمد کیا گیا تھا اور اسے 3 گھنٹے تک طبی امداد دی گئی جس کے بعد بچے نے سانسیں لینا شروع کردیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اس گھر پر اسرائیل نے جنگ کے پہلے ہفتے میں بمباری کی تھی جس میں گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔ اس دن سے یہ علاقہ مسلسل بمباری کا نشانہ ہونے کے سبب ریسکیو کا کام نہیں ہوسکا تھا۔
تاہم جب 4 روزہ جنگ بندی کی گئی تو اس امدادی کاموں کا آغاز ہوا اور اس دوران گھر کے ملبے سے سول ڈیفنس کے اہلکاروں کو ایک نومولود ملا جس میں بظاہر زندگی کی رمق باقی نہ تھی۔
امدادی کاموں کے دوران وہاں موجود زیادہ تر افراد نے نومولود کو مردہ قرار دیا۔ امدادی ٹیم میں شامل ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی 3 گھنٹوں کی محنت کے بعد نومولود نے سانسیں لینا شروع کردیں اور فضا اللہ اکبر اور سبحان اللہ کے نعروں سے گونج اُٹھی۔
تاحال نومولود کے والدین کے بارے میں کچھ نہیں پتا چل سکا۔ ملبے سے اب تک کسی اور کو نہیں نکالا جا سکا ہے۔