بھارتی ریاست کیرالہ میں 26سالہ ڈاکٹر شاہانہ نے سسرال والوں کی طرف سے جہیز کی بھاری مانگ پر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر شاہانہ کی پسند کی شادی ہورہی تھی لیکن خوشیوں والے گھر میں اس وقت صفِ ماتم بچھ گئی جب شاہانہ کے بوائے فرینڈ نے شادی سے انکار کردیا کیونکہ شاہانہ کے گھر والے مطلوبہ جہیز نہیں دے سکتے تھے۔
پولیس نے لڑکے کے خلاف زندگی ختم کرنے پر اکسانے اور جہیز کی روک تھام کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے،اس کے علاوہ مرحومہ کے لواحقین کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر شاہانہ اپنی والدہ اور دو بہن بھائیوں کے ساتھ رہتی تھیں، اس کے والد دو سال پہلے انتقال کرگئے تھے،شاہانہ ڈاکٹر ای اے رویس نامی شخص کے ساتھ تعلقات میں تھیں اور دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
لڑکی کے اہلخانہ نے الزام لگایا ہے کہ ڈاکٹر رویس کی فیملی نے جہیز میں 150تولہ سونا، 15ایکڑ زمین اور بی ایم ڈبلیو گاڑی کا مطالبہ کیا تھا، جب ڈاکٹر شاہانہ کے گھر والوں نے کہا کہ وہ مطالبہ پورا نہیں کر سکتے تو اس کے بوائے فرینڈ کے گھر والوں نے شادی منسوخ کردی۔
اس انکار کی وجہ سے شاہانہ کافی مایوس اور افسردہ تھی جس کے بعد اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا،پولیس کے مطابق شاہانہ کے پاس سے ایک نوٹ ملا جس میں اس نے لکھا تھا کہ ‘ہر کسی کو صرف پیسہ اور دولت ہی چاہیے’۔