اونٹاریو: کینیڈین طبی محققین نے ایک مصنوعی ذہانت ماڈل کو تشکیل دیا جو مریضوں کی آوازیں سن کر چھ سے 10 سیکنڈ کے اندر ٹائپ 2 ذیا بیطس کی درست تشخیص کر سکے گا۔
سائنس دانوں کو یہ کامیابی ماڈل کی جانب سے مریض اور صحت مند افراد کی آواز کے درمیان فرق کے حوالے 14 فیچرز کی نشان دہی کے بعد حاصل ہوئی۔
مصنوعی ذہانت کا یہ ماڈل پچ میں تبدیلی اور آواز کی شدت سمیت آوازی کی متعدد خصوصیات پر غور کرتا ہے جو انسانی کان نہیں کر سکتے اور حاصل ہونے والے ڈیٹا کا موازنہ صحت کے متعلق بنیادی معلومات (مریض کی عمر، جنس، قد اور وزن) سے کرتا ہے۔
تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا کہ مصنوعی ذہانت کی خواتین میں بیماری کی تشخیص کی شرح 89 فی صد جبکہ مردوں میں یہ شرح 86 فی صد ہے۔
یہ اے آئی ماڈل اپنے اندر اس دائمی بیماری میں مبتلا عام انسان کے اخراجات کو حد درجہ کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ روایتی طور پر یہ بیماری ذاتی حیثیت میں مہنگے ٹیسٹ کی مدد سے کی جاتی ہے۔
تحقیق کی مرکزی مصنفہ اور کلک لیب کی ریسرچ سائنس دان جیسی کوفمین کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق ٹائپ 2 ذیا بیطس سے متاثرہ اور غیر متاثرہ افراد کی آواز میں فرق کو واضح کرتی ہے۔
جیسی کوفمین پُر امید ہیں کہ کمپنی کی مصنوعی ذہانت کا ماڈل میڈیکل کے شعبے میں ذیا بیطس کی تشخیص کے طریقہ کار کو تبدیل کر سکتا ہے۔