Trending Now

فلسطینی بچوں کی شہادت پر اسرائیل و بھارت کا گھناؤنا پروپیگنڈا بے نقاب

 غزہ: فلسطینی بچوں کی مظلومانہ شہادت پر پردہ ڈالنے میں اسرائیل و بھارت کا گٹھ جوڑ سامنے آگیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق اسرائیل پر غزہ کے حملے میں 4 سالہ فلسطینی بچے کی شہادت پر سوشل میڈیا پر بہت سی پوسٹس میں افسوس کرنے کے بجائے اس خبر کو ہی غلط قرار دیا جارہا ہے۔

برطانوی میڈیا نے ایک بچے عمر بلال البنا کا ذکر کیا جو غزہ شہر کے مشرق میں واقع علاقے زیتون پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوا۔ تاہم جس طرح سوشل میڈیا صارفین نے اس کی شہادت کی تردید کی اس سے پتہ چلتا ہے کہ ایک طرف تو اسرائیل غزہ پر فضائی حملے کررہا ہے، ساتھ ہی میڈیا وار بھی جاری ہے، جس میں بچوں پر ہونے والے تشدد کا ڈھٹائی سے انکار کیا جارہا ہے یا پھر اسے غیراہم دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اپنے پیاروں کے کھونے پر غمزدہ اہل خانہ اور عزیز و اقارب ان جھوٹے الزامات پر شدید صدمے سے دوچار ہوجاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عمر البنا کی شہادت پر اسرائیل کے حامی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک تصویر پوسٹ کی گئی جس میں عمر کے اہل خانہ اس کے جسد خاکی کو گود میں اٹھائے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تصویر کے کیپشن میں لکھا گیا کہ “یہ ایک اصلی بچے کی لاش نہیں ہے بلکہ یہ تو ایک گڑیا ہے” اور حماس اور فلسطینی مسلمان غزہ میں بچوں کی موت کا جھوٹا پروپیگنڈا کررہے ہیں۔

اس جھوٹی پوسٹ کو لاکھوں بار دیکھا گیا بلکہ اسرائیلی حکومت کے آفیشل اکاؤنٹ سمیت دنیا بھر میں اسرائیلی سفارتخانوں کے اکاؤنٹ سے بھی ری ٹوئٹ کرایا گیا۔ صرف یہی نہیں اس پوسٹ کی بھارت میں اسرائیل کے حامی اور حماس مخالف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے خوب تشہیر کی گئی۔

hasan

تاہم برطانوی میڈیا نے یہ تصویر کھینچنے والے فوٹوگرافر محسن الحلابی کو ڈھونڈ نکالا اور ان سے رابطہ کیا، تو انہوں نے اس تصویر کی سچائی کی تصدیق کی۔

برطانوی میڈیا نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کے لیے کام کرنے والے دوسرے فوٹوگرافر محمد عابد سے بھی رابطہ کیا تو انہوں نے بھی بچے کی شہادت کی تصدیق کی اور اسی واقعے کی مختلف زاویوں سے تصاویر دکھائیں جو انہوں نے کھینچی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ 12 اکتوبر غزہ میں الشفا اسپتال کے باہر کا منظر تھا، جس کی ویڈیو بھی انسٹاگرام پر محسن حلابی نے شیئر کی ہے۔

فیکٹ چیکنگ کے دیگر اداروں مثلا ALT نیوز کی جانب سے بھی عمر بنا کی شہادت کی تصویر کی تصدیق کی گئی۔

بعدازاں فوٹوگرافر محمد عابد نے اپنی کھینچی گئی تصویر کے ساتھ ایک انسٹاگرام اسٹوری پوسٹ کی جس کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ “یہ لاش گڑیا کی نہیں بلکہ ایک بچے کی ہے اور یہ تصویر میں نے الشفاء ہسپتال میں کھینچی ہے اور یہ بالکل سچ ہے۔”

Read Previous

مہنگائی کم ہو رہی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں سے روپیہ مستحکم ہوگیا: وزیر خزانہ

Read Next

سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا،بلاول بھٹولاہور میں ڈیرے ڈالیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *