امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی چشم کشا رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مودی سرکار نے تنقید کرنے والوں کو بدنام کرنے اور دبانے کے لیے ڈس انفو لیب کے نام سی امریکا میں ایک پروپیگنڈا سیل بنا رکھا ہے۔
بھارت نے مودی کی ذاتی تشہیر اور تنقید کرنے والوں کی آوزوں کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے جس کے لیے امریکا میں ایک سوشل میڈیا سیل بنایا گیا ہے جس کا بھانڈا پھوٹ گیا۔
معروف امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں مودی کی ذاتی تشہیر اور تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کے خفیہ آپریشن کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا انکشاف کیا کہ ڈس انفو لیب کے ذریعے مخالفین کو سوشل میڈیا پر بدنام اور ہراساں کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کی ڈس انفو لیب نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں مودی پر تنقید کرنے والے امریکی ارب پتی جارج سوروز کا تعلق اخوان المسلمین اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے ظاہر کیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارت کی ڈس انفو لیب یہ ظاہر کرتی ہے کہ عالمی دنیا مودی کی حکومت میں بھارت کی ترقی سے خائف ہیں۔ مودی کے تنخواہ دار صحافی جھوٹی تحقیقاتی رپورٹوں کو نیوز چینلز اور عالمی میڈیا پر ذرائع کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ ٹوئٹر پر ڈس انفو لیب کی رپورٹس کو پھیلانے والے 250 اکاؤنٹس میں 35 مودی کے وزراء، 14 سرکاری اہلکار اور 61 مودی کے تنخواہ دار صحافی ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا کہ ڈس انفو لیب بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر لیفٹیننٹ کرنل ستپاٹھی نے 2020 میں بنائی تھی اور ڈس انفو لیب اب تک 28 رپورٹس شائع کرچکا ہے جو سب کی سب پاکستان مخالف اور مودی کے حق میں ہیں۔
علاوہ ازیں کرنل ستپاٹھی، شکتی کے جعلی نام سے عالمی نشریاتی اداروں کو بھارت کے حق میں اور پاکستان اور چین کے خلاف مواد نشر کرنے پر لابنگ کرتا رہا ہے۔
یاد رہے کہ جنوری 2023 میں ایلون مسک نے دعویٰ کیا تھا کہ مودی سرکار نے ٹوئٹر کو مودی مخالف ٹویٹس ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا جب کہ فروری 2023 میں مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے اور مارچ میں مودی پر تنقید کرنے پر راہول گاندھی کی رکنیت معطل کر دی گئی تھی۔