بھارت کے شمال مشرقی حصے میں سیلاب سے ہونے والی تباہی میں ہفتہ سات اکتوبر تک کم از کم 56 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اسی دوران بھارتی فوج نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب میں بہہ جانے والے جنگی سازوسامان کی وجہ سے عوام کی حفاظت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ بھارتی ریاست سکم میں بدھ کے روز انتہائی بلندی پر واقع ایک برفانی جھیل کے اچانک پھٹ جانے کے بعد آنے والے خطرناک طوفان نے تباہی مچا دی۔ موسمیاتی سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت بڑھنے اور برف پگھلنے کے ساتھ ہی ہمالیہ میں اسی طرح کی آفات ایک بڑھتا ہوا خطرہ بن جائیں گی۔
ریاستی ریلیف کمشنر انل راج رائے نے اے ایف پی کو فون پر بتایا، ”اب تک سکم میں 26 لاشیں ملی ہیں۔‘‘ جلپائی گوڑی ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے مطابق دریائے تیستا میں تلاش اور بچاؤ کے کام میں مصروف امدادی ٹیموں نے پڑوسی ریاست مغربی بنگال سے مزید 30 لاشیں برآمد کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دریا 86 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور ”سرچ آپریشن جاری ہے۔‘‘
مرنے والوں میں سکم میں تعینات بھارتی فوج کے سات جوان بھی شامل ہیں، جو نیپال اور چین کے ساتھ بھارت کی دور دراز سرحدوں پر تعینات تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ابھی لاپتہ 150 سے زائد افراد میں 16 فوجی بھی شامل ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیلاب فوجی کیمپوں سے ”آتشیں اور دھماکہ خیز مواد‘‘ بہا لے گیا ہے۔ وزارت نے مزید کہا کہ فوج نےبہہ جانے والے ہتھیاروں کی تلاش کے لیے ”پورے دریا کے کنارے تلاش کا کام کرنے والی ٹیمیں تعینات کر دی ہیں۔‘‘
جمعے کے روز مقامی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا کہ مغربی بنگال میں سیلابی پانی سے گزرتے ہوئے ایک مارٹر گولہ پھٹنے سے دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے ۔ ریاست کے بیشتر حصوں میں سڑکیں، پل اور ٹیلی فون لائنیں تباہ ہو چکی ہیں، جس سے مقامی آبادی کے انخلاء اور ملک کے باقی حصوں سے کٹے ہوئے ہزاروں لوگوں کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوششیں پیچیدہ ہو گئی ہیں۔