غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے مسلسل جاری ہیں، اسرائیلی فوج نے سکولوں، ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں کو بھی نہیں بخشا ہے ، حملوں میں شہدا کی تعداد 11 ہزار 500 سے تجاوز کرچکی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مغربی کنارے اور خان یونس کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی اسرائیل کی چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ، اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ کے علاقے صابرہ میں مسجد پر اس وقت بمباری کی جب مسجد میں نماز جاری تھی اور مسجد نمازیوں سے بھری ہوئی تھی، حملے میں 50 نمازی شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے کئی دن کے محاصرے کے بعد غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا پر گزشتہ روز دھاوا بول دیا تھا، 100 سے زائد اسرائیلی فوجی غزہ کے الشفا ہسپتال میں داخل ہوئے اور مریضوں اور پناہ گزینوں سے پوچھ گچھ کی جبکہ 200 فلسطینیوں کوحراست میں لےلیاگیا ، ہسپتال میں میتوں کی بے حرمتی پر ڈاکٹرز نے شدیداحتجاج کیا ۔
اسرائیلی فوجیوں نے الشفا اسپتال میں ایمرجنسی اور سرجیکل وارڈز کی تلاشی لی اور طبی عملے کو ہسپتال سے نکل جانے کا کہا تاہم ڈاکٹروں نے مریضوں کو چھوڑ کر اسپتال سے نکلنے سے انکار کردیا۔
دوسری جانب حماس نے الشفا میں ہتھیاروں کی موجودگی کے اسرائیلی الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں جھوٹ اور سستا پروپیگنڈہ قرار دے دیا، اسرائیل نے حماس کے افراد کے ہسپتالوں کے نیچے زیر زمین مقامات پر موجود ہونے کا الزام لگایا تھا۔
حماس نے مزید کہا قابض اسرائیل جگہ جگہ ہتھیار رکھ رہا ہے اور ایک کمزور فسانہ بنا رہا ہے۔ اس طرح کے اقدامات کرکے وہ اب کسی کو دھوکہ نہیں دے سکتا ، حماس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں۔
ادھر اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ نے اسرائیلی فورسز کی فلسطین میں ہسپتال پر کارروائی کے بعد مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جاری قتل عام روک دیا جائے۔
خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مارٹن گریفتھس نے کہا کہ غزہ میں ہر روز قتل عام ایک نئی سطح پر پہنچ جاتا ہے، ہسپتالوں پر حملوں کو دنیا حیرانی سے دیکھ رہی ہے، نومولود سمیت پوری آبادی بنیادی اشیا سے محروم ہیں، اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے شہید ہونیوالوں میں 4ہزار 660 بچے اور 3ہزار سے زائد خواتین بھی شامل ہیں، بمباری سے 71مساجد شہید جبکہ عمارتیں ملبے کا ڈھیربن چکی ہیں اور خاندانوں کے خاندان ختم ہو گئے ہیں۔