اسلام آباد: پاکستان نے رواں مالی سال میں پٹرولیم لیوی وصولی کو مزید 920 ارب روپے تک بڑھانے کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ وعدہ کیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایاحال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے جائزہ مذاکرات کے دوران حکومت نے آئی ایم ایف کو 869 ارب روپے کے پٹرولیم لیوی کے سالانہ ہدف میں مزید 50 ارب روپے کا اضافہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ لیوی وصولی سے دیگر نان ٹیکس ریونیو ذرائع سے ہونے والے نقصان کی تلافی کی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے۔ حکومت ہر لٹر پٹرول اور ڈیزل پر 60 روپے فی لیٹر پٹرولیم ٹیکس وصول کرتی ہے۔ اس نے اس ہیڈ کے تحت 869 بلین روپے کی وصولی کا بجٹ رکھا ہے لیکن اب اسے بڑھا کر 920 بلین روپے تک پہنچانے کا عہد کیا ہے۔
پٹرولیم لیوی حکام کے لیے ٹیکس وصولی کا واحد سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران حکومت نے پٹرولیم لیوی کی مد میں 222 ارب روپے اکٹھے کیے جو کہ گزشتہ سال کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 367 فیصد زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کاپٹرولیم اسٹرٹیجک ذخائر21دن کے بجائے 3 ماہ تک بڑھانے کا فیصلہ
وزارت خزانہ کے ترجمان قمر عباسی سے رابطہ کرنے پرکہاکہ حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے متعلق کوئی وعدہ نہیں کیا،آئی ایم ایف پٹرولیم لیوی کی شرح میں مزید اضافہ کرے گا جو 60 روپے فی لیٹر پر برقرار رہے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت توقع سے کم ہوئی جس کے نتیجے میں سالانہ وصولی 869 ارب روپے کے بجٹ سے زیادہ رہے گی۔
ذرائع نے مزید کہا کہ سیس (جی آئی ڈی سی) میں 10 ارب روپے کی کمی کر کے 30 ارب روپے کر دی گئی ہے لیکن کمپنیوں نے دسمبر 2018 تک 416 ارب روپے اکٹھے کیے تھے،ستمبر 2019 میں سابق چیئر مین پی ٹی آئی نے 416 ارب روپے میں سے نصف معاف کرنے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا۔
میڈیا کی تنقید کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے متنازعہ آرڈیننس واپس لے لیا تھا اور 416.3 ارب روپے کے بقایا جات کا معاملہ عدالت کے ذریعے حل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف تجاویز پر عملدرآمد کا تسلسل معاشی بحالی کیلیے ضروری
ذرائع کا کہنا ہے کہ 2019 سے اب تک 416 ارب روپے میں سے صرف 80 ارب روپے وصول کیے گئے۔ تقریباً 337 ارب روپے کے بقایا جات ابھی باقی ہیں جن میں سے 40 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ پہلے لگایا گیا تھا۔ لیکن اس ہدف میں اب مزید 10 ارب روپے کی کمی ہو گئی ہے۔ 2019 میں کھاد کمپنیوں کے ذمے تقریباً 138 ارب روپے واجب الادا تھے۔
اس وقت ٹیکسٹائل سیکٹر پر کل واجبات 42.5 ارب روپے تھے۔ 2019 میں کیپٹو پاور پلانٹس پر واجبات 91.4 ارب روپے تھے۔ سی این جی سیکٹر پر 80 ارب روپے واجب الادا تھے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا کہ مختلف عدالتی مقدمات کی وجہ سے جی آئی ڈی سی کے بقایا جات کی وصولی متاثر ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے تخمینوں کے برعکس نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2.1 ٹریلین روپے کی وصولیوں کا ہدف اب پٹرولیم لیوی وصولی میں اضافے کے باوجود 97 ارب روپے کم کر دیا گیا ہے۔