عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غزہ میں حالات بہتر نہیں ہوئے تو امراض پھیلنے سے بمباری سے بھی زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔
خیال رہے کہ ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصے تک اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں 15 ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان نے جنیوا میں ایک پریس بریفننگ کے دوران کہا کہ اگر ہم طبی نظام کو پھر سے کھڑا نہیں کرتے تو بمباری کے مقابلے میں مختلف امراض پھیلنے سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں مختلف وبائی امراض بہت تیزی سے پھیل رہے ہیں جن میں ہیضہ سرفہرست ہے۔
شمالی غزہ کے بے گھر رہائشیوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ان افراد کو ادویات، ویکسینز، صاف پانی اور خوراک جیسی بنیادی سہولیات دستیاب نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بچوں میں ہیضے کے بہت زیادہ کیسز کو دیکھا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے شمالی غزہ کے الشفا اسپتال کی تباہی کو سانحہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے طبی عملے کی گرفتاریوں پر خدشات کا اظہار کیا۔
غزہ میں بچوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کے ترجمان نے پریس بریفننگ کے دوران بتایا کہ غزہ کے اسپتال زخمی بچوں سے بھرے ہوئے ہیں جبکہ پینے کا صاف پانی نہ ہونے سے بھی معدے کے امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے متعدد والدین سے ملاقاتیں کی ہیں، انہیں معلوم ہے کہ بچوں کی کیا ضروریات ہیں، مگر انہیں پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں اور اس کی وجہ سے وہ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں’۔