اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم)2024 کے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے مہنگے ترین انتخاب تصورکیے جا رہے ہیں، ملک بھر سے امیدوار اور ان کے حامی 500 ارب روپے سے زائد میڈیا اشتہارات پر خرچ کرینگے۔ انتخابات میں عملے کی نقل و حمل، پولنگ کی مشق، تربیت، پرنٹنگ، معاوضے اور سیکورٹی پر تقریباً 58 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
ہم انویسٹی گیشن ٹیم کو حاصل اعدادوشمار کے مطابق کے 2024 کے انتخابات پچھلے تین عام انتخابات کی کل لاگت سے سو فیصد زیادہ مہنگے ہونگے۔
اعداوشمار کے مطابق 2008، 2013 اور2018 کے عام انتخابات کا خرچ مجموعی طور پر 28.6 ارب روپے بنتا ہے، الیکشن کمیشن کے حکام بتاتے ہیں کہ سرکار کو سکیورٹی انتظامات کے لیے 17 ارب روپے بھی ادا کرنا ہوں گے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق تقریباً 0.9 ملین سکیورٹی اہلکار، جن میں تقریباً 20 ہزار پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز شامل ہونگے درکار ہونگے، پولنگ کے دن پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات اہلکاروں کی تعداد کم یا بڑھائی جا سکتی ہے۔ انتخابات کے دن پولنگ اسٹیشنوں پر تقریباً 90 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جائیں گے۔
سرکاری حکام نے بتانا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات پر تقریباً 22 ارب روپے خرچ ہوئے تھے 2013 میں 4.73 ارب روپے اور 2008 میں 1.84 ارب روپے خرچ ہوئے۔ 2018 کے انتخابات میں مجموعی طور پر امیدواران اور سرکاری اداروں کے 170 ارب روپے خرچ ہوئے تھے۔
سرکاری حکام کے مطابق 14000 امیدواروں کے 859 قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی سیٹوں کیلیے میدان میں آنے کی توقع ہے، سرکاری حکام اورالیکشن ماہرین نے بتایا ہے کہ 500 ارب روپے کی اضافی لاگت امیدواروں، حامیوں، فنانسرز اور میڈیا اشتہارات کے ذریعے سامنے آئے گی۔
ماہرین کے مطابق 859 حلقوں (براہ راست منتخب ہونے والی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں) میں فی رجسٹرڈ ووٹرز 5 ہزار روپےکے اخراجات کی پیش گوئی کی ہے۔
ہم انویسٹگیشن ٹیم نے یہ مجموعی تخمینہ الیکشن ریگولیٹرز یعنی سیاسی جماعتوں، ڈونرز، غیر سرکاری تنظیموں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں، امیدواروں اور ای سی پی سے جمع کیا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ نئے انتخابی قانون کے تحت امیدوار 10 روپے فی ووٹر (قومی اسمبلی کے 9 لاکھ ووٹرز کے پول کے لیے ایک کروڑ روپے اور صوبائی اسمبلیوں کے تقریباً4 لاکھ ووٹرز کے لیے 40 لاکھ روپے)خرچ کر سکتے ہیں۔
حکام اورماہرین کا کہنا ہے کہ ای سی پی آئندہ عام انتخابات میں تقریبا 3 لاکھ 10ہزار پولنگ بوتھ پر مشتمل تقریباً 91 ہزارسے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کرے گا۔ الیکشن کے لئے 144 ڈسٹرکٹ ریٹرنگ، افسران 859 ریٹرنگ افسران جبکہ 1718 اسسٹنٹ ریٹرنگ افسران خدمات سرانجام دیں گے۔
حکام نے ہم نیوزکو بتایا ہے کہ ملک میں 58 فیصد پولنگ سٹیشن حساس قرار دیئے گئے ہیں، پنجاب میں 51 ہزار 821 سندھ 19 ہزار 236 ، خیبر پختوںخوا میں 15 ہزار 737 جبکہ بلوچستان میں 5 ہزار 15 پولنگ سٹیشن کا اہتمام کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق الیکشن کے لئے مجموعی 12 کروڑ 69 لاکھ 80 ہزار 272 رجسٹرڈ وٹرز ہیں، جس میں 6 کروڑ 85 لاکھ 8 ہزار 258 مرد جبکہ 5 کروڑ 84 لاکھ 72 ہزار 14 خواتین رجسٹرڈ وٹرز شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ انتخاب کے عمل کو مزید بہتر اور وقت پر صحیح نتائج کو یقینی بنانے کیلیے الیکشن کمیشن ایک ارب روپے کے ایک لاکھ سمارٹ فونز بھی خریدے گا۔ آٹھ بڑی سیاسی جماعتیں ایک ارب روپے کی ٹکٹ فیس کی مد میں جمع کریں گی۔ ماہرین کے مطابق ن لیگ، پی ٹی ائی اور پی پی پی اپنے مخیرامیدوران سے دس ارب کے عطیات بھی جمع کرنے کی توقع کر رہی ہیں۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ اس اگلے انتخابات ملک کے مہنگے ترین الیکشن اس لیے ہونگے کیونکہ ایک تو مہنگائی زیادہ ہے، دوسرا ڈیجٹل دور میں امیدوران زیادہ سے زیادہ ووٹروں کو اگاہی دینا چاہتے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ڈیجٹل پلیٹ فارم سے زیادہ آگاہی کا مطلب ہے یہ انتخابات اربوں روپے کے زور پر لڑے جائینگے جہاں ووٹرز اور امیدوران کا تعلق ایک مادی بنیادوں پر ہو گا۔