سری نگر: بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے سیاہ قانون کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد مودی سرکار نے کسی ممکنہ احتجاج سے بچنے کے لیے کشمیری رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی سرکار اس عمل سے اتنا خوف زدہ تھی کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی اپنے منظور نظر سابق وزرائے اعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی، فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو نظر بند کردیا۔
یاد رہے کہ مودی سرکار نے 2019 میں پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکلز 370 اور 35-اے کو ختم کرنے کا سیاہ قانون منظور کرایا تھا۔
اس سیاہ قانون کو انصاف کی آس لگائے کشمیریوں نے بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن وہاں بھی قانون کا قتل ہوا اور سیاہ قانون کو برقرار رکھا گیا جس پر مودی سرکار نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو دوبارہ نظر بند کردیا۔
نظر بندی سے قبل ریکارڈ کیے گئے اپنے ویڈیو بیان میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے دروازے پر زنجیریں لگا کر مجھے قید کردیا گیا۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی جدجہد کو دبایا نہیں جاسکتا۔
عمر عبد اللہ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنے احتجاجی بیان میں لکھا کہ مایوس ہوں لیکن ناامید نہیں، جدوجہد جاری رہے گی۔ بی جے پی کو یہاں تک پہنچنے میں کئی دہائیاں لگیں۔ ہم طویل سفر کے لیے بھی تیار ہیں۔
خیال رہے کہ مودی سرکار کے 2019 کے سیاہ قانون پر احتجاج کرنے کے پاداش میں حریت رہنما یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق اور شبیر شاہ تاحال بھارتی جیلوں میں قید ہے۔
حریت پسند رہنماؤں کے جیل میں ہونے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مودی سرکار نے اس سیاہ قانون کو سپریم کورٹ سے بھی جائز قرار دلوا کر مہر ثبت کردی۔
بھارت کی بدنام زمانہ خطرناک جیل تہاڑ سے اپنے بیان میں کُل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما شبیر احمد شاہ نے عالمی برادری کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ کشمیری عوام کو سیاسی، سماجی، ثقافتی اور مذہبی حقوق کی عدم فراہمی کا نوٹس لیں۔
کشمیری رہنما غلام نبی آزاد نے بھی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کون سی جگہ ہے جہاں سے کشمیریوں کو انصاف مل پائے گا۔
دریں اثنا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے چھاپہ مار کارروائیوں میں حریت کارکنوں کی بڑی تعداد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا اور چپے چپے پر فوجی تعینات کردیے ہیں۔
یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آئندہ برس 30 ستمبر تک الیکشن کرائے جائیں۔