آسٹن: ٹیسلا کی برقی کارساز فیکٹری میں ایک سافٹ ویئر انجینئر روبوٹ کے حملے سے شدید زخمی ہوگیا۔
امریکی شہر آسٹن میں قائم اس فیکٹری میں 2021 میں پیش آنے والے واقعے کے متعلق عینی شاہدین نے نیوز ویب سائٹ دی انفارمیشن کو بتایا کہ الومینیم کے پرزے ایک جگہ سے دوسری جگہ رکھنے کے لیے متعین روبوٹ نے ایک انجینئر کو جکڑ کر ان کے بازو اور پیٹھ میں اپنا دھاتی پنجہ گھونپ دیا۔
متاثرہ انجینئر اس سافٹ ویئر کی پروگرامنگ کر رہے تھے جو الومینیم سے پرزے کاٹنے والے روبوٹ کو قابو کرتا تھا ۔
عینی شاہدین کے مطابق انجینئر اور ان کے عملے نے مشینوں پر کام کرنے کے لیے دو روبوٹ کو غیر فعال کیا جبکہ تیسرا روبوٹ غیر ارادی طور پر فعال رہ گیا اور نتیجتاً انجینئر پر حملہ آور ہوگیا۔
ویب سائٹ نے بتایا کہ ان کے پاس وہ رپورٹ موجود ہے جو وفاقی حکام کے ساتھ ٹریوس کاؤنٹی کے شعبہ صحت کے حکام کو جمع کرائی گئی تھی۔یہ چوٹ بظاہر اتنی شدید نوعیت کی نہیں تھی کہ انجینئر کام سے چھٹی لے لیتا۔
امریکا کی آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایڈمنسٹریشن میں جمع کرائی گئی انجری رپورٹس کے مطابق گِیگا ٹیکسز فیکٹری میں گزشتہ برس ہر 21 ملازمین میں سے تقریباً ایک کو چوٹ لگنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
جبکہ گزشتہ برس آٹو موٹیو انڈسٹری میں چوٹ لگنے کی اوسط شرح ہر 30 ملازمین میں ایک کی تھی۔
ٹیسلا کے متعدد موجودہ اور سابقہ ملازمین نے دی انفارمیشن کو بتایا کہ کمپنی نے مستقل بنیادوں پر تعمیر، مرمت اور آپریشن کے اخراجات میں کٹوتی کی ہے جس سے ان کی ذات خطرے سے دوچار ہوئی۔
ادارے کی جانب سے تبصرہ کرنے کے لیے ٹیسلا سے رابطہ کیا گیا لیکن کمپنی نے بات کرنے سے منع کر دیا۔