امریکی سفیرنے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکارنے امریکا میں بھی سکھوں کی آواز دبانے کی کوشش کی ہے۔
پولیٹیکو کے مطابق بھارت میں تعینات امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے تعلقات کشیدہ ہونے سے متعلق بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکام کے ساتھ رابطہ منقطع کرنا ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کینیڈامیں ہردیپ سنگھ نجارکے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام سنگین ہے، بھارت کوتحقیقات میں تعاون کرنا ہوگا۔
ایرک گارسیٹی نے بھارت میں اپنی ٹیم کو بتایا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل پر بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات کچھ عرصے کے لیے خراب ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی کا آغاز 19ستمبر کو اس وقت ہوا جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ۔
وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کاکہنا تھا کہ کینیڈا نے ہردیپ سنگھ نجر قتل میں بھارتی ایجنٹ کے ملوث ہونے کے شواہد بھارت کو کئی ہفتے پہلے ہی دے دیے تھے، اس الزام کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کئی ہفتوں سے کشیدہ ہیں۔
گزشتہ روز برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نے 10 اکتوبر تک کینیڈا سے 41 سفارت کار واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، اور نئی دہلی نے 40 سے زائد سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کو کہا ہے۔
واضح رہے کہ آزاد خالصتان کے رہنما ہردیپ سنگھ کو 18 جون 2023 میں کینیڈا میں گوردوارے کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔