ملتان: جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جنوری میں عام انتخابات کے انعقاد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بالائی علاقوں میں برفباری اور موسم شدید سرد ہوگا، ایسے میں لوگوں کا ووٹ کاسٹ کرنا مشکل ہے۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کی کابینہ نے نئی مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کی منظوری دے، جب نئی مردم شماری پر الیکشن ہوں گے تو حلقہ بندیاں بھی نئی ہوں گی، کہیں حلقے ختم ہوں گے اور کہیں نئے بنیں گے اور اس سارے عمل سے شیڈول تبدیل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے مردم شماری کی منظوری دی اور اب باہر آکر یہ فوری الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آتا یہ کون سی سیاست ہے۔ جب مردم شماری کی منظوری دی ہے تو اب اُسی کے تحت انتخابات ہونے چاہیں۔
قبل ازیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کاہ کہ جے یو ائی نے عوامی حقوق کی جدوجہد کی، جس میں علمائے کرام نے بھی عظیم قربانیاں دیں، آئین کی تشکیل اور قانون سازی میں علمائے کرام نے اہم کردار ادا کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی معاملات میں بھی علمائے کرام نے بہترین کردار ادا کیا، ہم نے جزوی طور پر وزارتیں چلائیں، ملین مارچ کے بعد جے یو آئی کو بھی بڑی جماعت میں شمار کیا جانے گا، اب ہم اپنی پارلیمانی قوت کو بھی بڑھائیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی سے ہمیں باہر کیا گیا تو ہم سڑکوں پر بھی آئے، پارلیمانی نظام میں چوری کریں تو ہم آپ کے خلاف احتجاج کریں گے، روزانہ کوئی جماعت یا شخصیت آئیڈیل کا نعرہ لگادیتی ہے اور عوام کی اُن سے امیدیں بندھ جاتی ہیں، یہ بھی نہیں سوچا جاتا کہ ان کے پیچھے کون ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے مولانا فضل الرحمن کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے کابینہ اجلاس میں میں بھی عام انتخابات 90 روز کے اندر کرانے کی بات کی تھی، آئین کا تقاضا ہے کہ 90 دن کے اندر انتخابات ہوں مولانا کی فرمائش ہے کہ انتخابات ضروری نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا قوم کو سچ سچ بتائیں کہ کس قیمت پر ایل ایف او کو آئین سے نتھی کیا تھا، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لانگ مارچ کرکے کٹھ پتلی کو اقتدار چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کیا، مولانا نے کس کے اشارے پر لانگ مارچ کیا کس کے اشارے پر ختم کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری سوچ رکھنے والے انتخابات سے بھاگنے کیلئے بہانے تلاش نہیں کرتے، اگر محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید نہ کیا جاتا تو 8 جنوری کو انتخابات
ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن کس کی فرمائش پر جنوری میں انتخابات سے بھاگ رہے ہیں۔