آئی سی سی ورلڈکپ میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان میچ 10 اکتوبر کو بھارتی شہر حیدرآباد دکن میں کھیلا گیا جس میں گرین شرٹس نے 345 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف حاصل کرکے تاریخ رقم کردی۔
اس جیت میں پاکستانی فاسٹ بولر حسن علی نے 4 وکٹیں لے کر جب کہ بیٹر عبداللہ شفیق اور محمد رضوان نے سینچریاں بناکر کلیدی کردار ادا کیا۔
عبداللہ نے 103 گیندوں پر 113 اور محمد رضوان نے 121 گیندوں پر 131 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی جس کی تعریف پاکستانیوں سمیت دنیا بھر کے تجزیہ کاروں نے کی۔
میچ میں پاکستانی اننگز کے دوران رضوان کو کریمپس (رگوں میں کھنچاؤ) پڑنا شروع ہوا، اس کا آغاز اس وقت ہوا جب رضوان نے دوران بیٹنگ ایک گیند کو اچھل کر کھیلنا چاہا، اس کے بعد وہ گرگئے اور انہیں ٹانگ کی رگیں کھنچتی محسوس ہوئیں۔
اس صورتحال کے باوجود رضوان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
بعدازاں انہیں وقفے وقفے سے کریمپس پڑتے رہے لیکن وہ پھر بھی شیر کی طرح کریز پر جمے رہے اور قومی ٹیم کو یادگار اور تاریخی فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
میچ کے بعد جب کرکٹر کو پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا تب سائمن ڈول نے رضوان سے ان کے کریمپس سے متعلق سوال کیا۔
جواب میں رضوان نے کہا ‘کبھی کبھار یہ کریمپ ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھی اداکاری ہوتی ہے’۔
رضوان یہ جواب دیتے ہی قہقہہ لگانے لگے جب کہ سائمن ڈول بھی ہنس پڑے۔