حکومت کی جانب سے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نج کاری کا پلان مرتب ہونے، سعودی عرب کو ریکوڈک میں حکومتی شئیرز فروخت کرنے سے آنے والے دنوں میں نئے انفلوز بڑھنے کے امکانات جیسے عوامل کے باعث جمعرات کو بھی ڈالر بیک فٹ پر رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 279روپے سے بھی نیچے آگئے جبکہ اوپن ریٹ 278روپے کی سطح پر آگیا۔
ملک میں کپاس کی بمپر فصل کے بعد گندم کی بھی بمپر فصل آنے کی امید اور رواں سال ان دونوں اجناس کی درآمدات نہ ہونے سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت کے علاوہ ایس آئی ایف سی کی جانب سے برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی کو ہدف بنائے جانے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی سپلائی بڑھ گئی ہے ۔
آئی ایم ایف و عالمی بینک کی رواں سال پاکستانی معیشت کی نمو کی مثبت پیشگوئیوں، بے قاعدگیوں میں ملوث ایکس چینج کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے جانے اور کریک ڈاؤن جاری رہنے سے اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں اضافے جیسے عوامل نے ڈالر کی نسبت روپیہ کو تگڑا کیا۔
حکومتی انتظامی اقدامات سے ڈالر کی قدر میں مزید نمایاں کمی کے خدشات پر ذخیرہ اندوزوں کی جانب سے زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں یومیہ بنیادوں پر ڈالر کی فروخت کا حجم بڑھتا جارہا ہے جس سے روپیہ یومیہ بنیادوں پر ڈالر کی نسبت بلندی کی جانب گامزن ہے۔