سان ڈیاگو: امریکی ماہرین کی ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ فصلوں پر چھڑکی جانے والی دو دوائیں بچوں میں سیکھنے کے عمل میں مسائل سمیت یادداشت اور سماجی صلاحیتوں میں خرابی کا سبب بن سکتی ہیں۔
امریکا کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان ڈیاگو کے محققین نے نوجوانوں کے پیشاب کے نمونوں اور ٹیسٹ پرفارمنگ اسکور کو استعمال کرتے ہوئے فصلوں کے کیمیکل گلائفوسیٹ اور 2،4 ڈی کے خراب دماغی کارکرگی کے درمیان تعلق کا پتا لگایا۔
محققین نے پیشاب کے نمونوں میں دونوں کیمیکل (گلائفوسیٹ اور 2،4 ڈائی کلورو فیناکسی ایسیٹک ایسٹد یعنی 2،4 ڈی) کی مقدار کی پیمائش کی۔ 11 سال سے 17 سال تک کے 519 بچوں سے یہ نمونے 2016ء میں اکٹھے کیے گئے جن کا تعلق جنوبی امریکا کے ملک ایکواڈور کے زرعی علاقے پیڈرو مونکایو سے تھا۔ تحقیق کے لیے حاصل کردہ 519 نمونوں کے 98 فی صد میں گلائفوسیٹ پایا گیا۔
تحقیق کے سینئر مصنف ڈاکٹر جوز رِکارڈو سواریز کے مطابق نیورو ٹاکسک آلودگی کا ماحول میں افشاں ہونا بیماریوں کے اس اضافے کا سبب ہوسکتا ہے۔
گلائفوسیٹ امریکا میں فصلوں پر بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والا کیمیکل ہے اور یہ دونوں دوائیں (جن کو ہربیسائڈ بھی کہا جاتا ہے) فصل کی پیداوار بڑھانے کے لیے اطراف میں اگنے والی غیر ضروری گھاس پھوس کو اگنے سے روکتی ہیں۔
یہ کیمیکل لوگوں کے جسم میں ممکنہ طور پر آلودہ غذا یا پانی کی صورت میں جا سکتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ادویات دماغ کی یادداشت اور سیکھنے کے عمل سے تعلق رکھنے والی راہداریوں کو متاثر کرتی ہیں۔
محققین کی جانب سے ماضی میں کیے گئے ایک مطالعے میں گندم سے بنی 90 فی صد اشیاء میں گلائفوسیٹ پائے جانے کے متعلق بتایا جا چکا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں دنیا بھر کے نوجوانوں میں دائمی امراض اور ذہنی صحت کے مسائل میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔