ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انگلیوں سے تھپتھپانے کا ایک سادہ سا طریقہ منٹوں میں بے چینی کو کم کر سکتا ہے۔
اس طریقہ کار میں شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کے پور سے جسم کے آٹھ مخصوص حصوں کو تھپتھپانا ہوتا ہے۔
یہ اکیوپنکچر پوائنٹ ’میریڈیئن‘ کے سروں پر ہوتے ہیں۔ میریڈیئن جسم میں ایسی راہ داریاں ہوتی ہیں جس کے متعلق روایتی چینی طبیب کا ماننا ہے کہ ان سے توانائی کا بہاؤ ہوتا ہے۔
تحقیق میں تھپتھپانے کے اس طریقے کو ذہنی ورزش کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے ایموشنل فریڈم ٹیکنِکس ’ای ایف ٹی‘ (جذباتی آزادی کے لیے تکنیک) نامی لائحہ عمل میں شامل کیا گیا۔
محققین کی جانب سے مختلف خوف کا شکار 22 افراد کا مطالعہ کیا گیا انفرادی نتائج تو جاری نہیں کیے گئے لیکن ان افراد نے علاج کے بعد اپنے خوف کی وجہ سے ہونے والے دباؤ میں کمی ہونے کے متعلق بتایا۔
ان افراد نے خوفناک صورتحال کے حوالے سے ہونے میں بے چینی میں کمی اور خوف سے نمٹنے میں مشکل میں کمی کے متعلق بھی بتایا۔
ان افراد میں گہری سانس کی ورزش کے مقابلے میں ای ایف ٹی کے بعد تینوں مسائل میں واضح بہتری آئی اور کسی نے بھی کسی قسم کے نقصان کے متعلق نہیں بتایا۔
جرنل ایکسپلور میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ طریقہ کار بے چینی کم کرنے کے لیے گہرے سانس بھرنے سے زیادہ مؤثر ہے۔
ای ایف ٹی ایک غیر ادویاتی طریقہ کار ہے جس اکیوپریشر (قدیم چینی طریقہ علاج جس میں جسم کے مختلف حصوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے)، ایکسپوژر تھراپی (جن چیزوں سے خوف ہوتا ہے ان سے سامنا کرا کر علاج کرنا) اور ذہنی ترتیبِ نو کے عوامل شامل ہوتے ہیں۔
تحقیق میں لال بیگ، سانپ، سرنج اور بلندی جیسے مختلف خوف رکھنے والے ان افراد سے گہرے سانس لینے یا ای ایف ٹی کی اکیو پریشر ورزشیں کرتے ہوئے ان کے خوف پر توجہ مرکز رکھنے کا کہا گیا۔
بعد ازاں محققین نے ایک سوالنامے سے ان کی بے چینی کا جائزہ لیا جس میں ان سے اپنے خوف کے متعلق سوچتے وقت ان کی بے چینی کے جسمانی اور ذہنی علامات کے متعلق پوچھا گیا تھا۔
جائزے میں دیکھا گیا کہ جس گروپ نے گہری سانسیں لینے کا طریقہ کار اختیار کیا تھا ان کے مقابلے میں ای ایف ٹی کرنے والوں کی بے چینی میں زیادہ کمی واقع ہوئی تھی۔