کیلیفورنیا: سائنس دانوں کا کہنا ہےکہ کینسر خلیوں کو ختم کرنے والا ایک مہلک ’سوئچ‘ سرطان کے خلاف نئے علاج کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
امریکی محققین نے کینسر کے خلیوں کے باہر پروٹین کا ایک ایسا حصہ دریافت کیا ہے جو فعال ہونے پر ان خلیوں کو ختم کر سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق کے نتائج ڈاکٹروں کو موجودہ تھراپیز بدلنے کی صلاحیت دے سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ دریافت سی اے آر ٹی-سیل تھراپی کو ٹھوس رسولیوں(جیسے کہ چھاتی کے، پھیپھڑے کے اور پروسٹیٹ کینسر) سے لڑنے کے قابل بنا سکتی ہے۔
جدید تھراپی میں کینسر کے مریضوں کو خاص انجینئرڈ ٹی-سیلز دیے جاتے ہیں جو رسولیوں کو ڈھونڈتے ہیں اور ختم کرتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس کے ڈاکٹر جوگیندر توشیر-سِنگھ کا کہنا تھا کہ ان خلیوں کو ٹھوس رسولیوں کے خلاف مشکلات کا سامنا ہوتا ہے کیوں کہ مدافعتی خلیے اثرات مرتب کرنے کے لیے ان رسولیوں میں گھس نہیں پاتے۔
سی ڈی 95 ریسیپٹرز کینسر خلیوں کی جھلی کے باہر واقع ہوتے ہیں۔ جب یہ فعال ہوجاتے ہیں تو ایسے سگنل خارج کرتے ہیں جو خلیوں کے خود ختم ہونے کا سبب بنتا ہے۔
سائنس دانوں کو ان ریسیپٹرز کے متعلق علم کافی عرصے سے ہے لیکن ان کو فعال کرنے کی کوششیں ناکام رہی تھیں۔
یونیورسٹی کے کمپریہینسِو کینسر سینٹر کے محققین نے ریسیپٹر پر ایک حصے کی شناخت کی ہے جو ہدف بننے پر خلیے کی تباہی کا عمل شروع کر سکتا ہے۔