اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف مرحوم کی سزا سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی جس سلسلے میں خصوصی عدالت کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل میں حامد خان، پاکستان بارکونسل کی جانب سے عابد ساقی، سندھ ہائیکورٹ بار کی طرف سے رشید اے رضوی اور سابق صدر پرویزمشرف کی جانب سے سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے واضح کیاکہ جسٹس منصورکوبینچ میں اس لیے شامل کیاکہ یہ ماضی میں مقدمہ سن چکے ہیں، سمجھ نہیں آرہا کہ 2019 کے مقدمات آج تک مقررکیوں نہیں ہوئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےاستفسار کیا کہ کس قانون کے تحت خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف براہ راست اپیل سپریم کورٹ میں آ سکتی ہے؟ جس پر پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ فوجداری قانون میں ترمیم کےبعد خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائرکی۔
چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ میں آپ کی درخواست کو نمبرکیوں نہیں لگا؟ وکیل پرویز مشرف نے کہا کہ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ سزا یافتہ کے سرنڈر کیے بغیر اپیل دائر نہیں ہوسکتی، سپریم کورٹ نے ان چیمبر سماعت میں پرویز مشرف کیخلاف اپیل اعتراضات کے ساتھ کھلی عدالت میں مقررکرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ چیمبرسماعت کے بعد اپیل کب مقرر ہوئی تھی؟ سلمان صفدر نے بتایا کہ چیمبر سماعت کے بعد آج اپیل سماعت کیلئے مقرر ہوئی ہے، اپیلیں اتنی تاخیرسے کیوں مقرر ہوئیں اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عدالت کی غلطی ہے تو کہیں، آپ سینئر وکیل ہیں اس پر سلمان ٖصفدر نے کہا کہ سزائے موت پر عملدرآمد سے پہلے اپیل کا سنا جانا بنیادی حق ہے، چیمبر میں بھی استدعا کی تھی کہ معاملہ عدالت میں مقررکیا جائے۔