اوسلو: شمالی یورپ کے ممالک ڈنمارک، سویڈن اور ناروے میں ان دنوں سڑکوں پر فلسطین کے 50 سال پرانے نغمے کی دھوم ہے۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطین اور غزہ میں ریاستی دہشت گردی میں خواتین اور بچوں سمیت 10 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
دنیا بھر میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ لاکھوں افراد سراپا احتجاج ہیں اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اسکینڈے نیوین ممالک میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں فلسطین کا 50 سال پرانے نغمہ گایا جاتا ہے جو اب زبان زد عام ہوگیا ہے۔ یہ نغمہ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے کوفیا بینڈ نے تشکیل دیا تھا۔
1967 کی اسرائیل عرب جنگ کے بعد سویڈن جلاوطن کیے جانے والے ایک فلسطینی جارج توتاری نے بائیں بازو کے نظریات رکھنے والا یہ بینڈ بنایا تھا، جس نے فلسطین کے کئی انقلابی گیت گائے تھے۔ اس بینڈ میں سویڈش موسیقار شامل تھے جو فلسطینی کاز کی حمایت کرتے تھے۔
انہی میں سے ایک گیت Leve Palestina, krossa sionismen تھا جس کا مطلب ہے ’’فلسطین زندہ باد اور صیہونیت کو کچل دو‘‘۔ اس گیت کے مزید اشعار ہیں ’اور ہم نے زمین کاشت کی۔ اور ہم نے گندم کی کٹائی کرلی ۔ ہم نے لیموں چن لیے اور زیتون کو دبایا۔ اور پوری دنیا ہماری مٹی کو جانتی ہے۔ اور ہم نے فوجیوں اور پولیس پر پتھر پھینکے ۔ اور ہم نے دشمنوں پر میزائل داغے۔ اور ہم اپنی سرزمین کو آزاد کرائیں گے۔”
ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ٹرین اسٹیشن پر ہونے والا احتجاج یا ہو سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی سڑکوں پر ہونے والے مظاہرے۔ اب ہر جگہ اسی ترانے کی دھوم ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی یہ ترانہ راتوں رات وائرل ہوگیا ہے اور لوگ جستجو میں ہیں کہ اس کی کیا تاریخ ہے۔ حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے زبردست حملے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں جو قتل و غارت گری کا طوفان برپا کیا ہے اس نے پوری دنیا کے عوام کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ امریکا و یورپ سمیت دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف ہونے والے فقید المثال احتجاجی مظاہروں کو کئی سال کی سب سے بڑی اسرائیل مخالف لہر قرار دیا جارہا ہے۔