امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کے الشفا اسپتال کو بچانا ہوگا، اس معاملے پر اسرائیلی حکام سے رابطے میں بھی ہوں۔
پیر کو یہ خبر سامنے آئی کہ اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے دروازوں تک پہنچ گئی ہے جبکہ وہاں موجود طبی عملے نے خبردار کیا کہ نوزائیدہ بچوں سمیت مریضوں کی شہادتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے کئی روز سے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور اس کے اندر موجود ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے جنریٹرز کے لیے ایندھن نہ ہونے کے باعث وہ مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال مکمل طور پر غیر فعال ہو چکا ہے جبکہ فلسطینی حکام نے کہا کہ اسپتال کے محاصرے اور ایندھن کی کمی کے باعث 3 دن میں 32 مریض انتقال کر چکے ہیں۔
الشفا اسپتال میں 45 نومولود بچے انکوبیٹرز میں موجود ہیں جن میں سے 6 شہید ہوچکے ہیں۔
پیر کو امریکی صدر جو بائیڈن نے پریس بریفنگ میں کہا کہ اسرائیل کو غزہ کے الشفا اسپتال کو بچانا ہوگا، امید اور توقع ہے کہ اسپتال کے حوالے سے کم دخل اندازی کی جائے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ قطر کی مدد سے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پربھی بات چیت جاری ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ حماس نے غزہ کی پٹی پر کنٹرول کھو دیا ہے اور اب وہ جنوب کی طرف جار رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ شہری حماس کے ٹھکانوں کو لوٹ رہے ہیں، شہریوں کو اب حکومت پر اعتماد نہیں رہا، یرغمالیوں کو غزہ میں بچوں کے اسپتال میں رکھے جانے کے اشارے ملے ہیں۔