کراچی: نگراں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت کے اخراجات اور توانائی کی قیمت کو کم کیا جائے گا۔
دی فیچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کے تحت توانائی کی قیمت کم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 4 ارب سے بڑھ 7 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں ۔ نگراں حکومت کا کام معیشت میں استحکام لانا اور آئی ایم ایف پروگرام پر عمل کرانا تھا ۔ اس پروگرام پر عمل کے بعد آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کا پروگرام لینا ہے ۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اپنے زرمبادلہ ذخائر کو مستحکم کررہا ہے جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھتا ہے ۔ آئی ایم ایف سے اسٹاف کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں مالیاتی نظم و نسق پر اتفاق ہوا ہے ۔ حکومت کے اخراجات میں کمی کرنا اور توانائی کی قیمت کو کم کرنا ہے۔
کانفرنس سے خطاب میں نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مزید 700 ملین کی فراہمی کا اسٹاف لیول معاہدہ بھی ہوا ہے۔ توانائی کے شعبے میں بہتری اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے پالیسی لارہے ہیں۔ سرمایہ کاری کے حصول اور مزید نوکریوں کی فراہمی کے لیے بھی کوششیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہو گی۔ پاکستان کے پاس خطے اور ایشیا میں ایک معاشی طاقت بن کر ابھرنے کی مکمل صلاحیت ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت 2047ء میں 2 ٹریلین تک پہنچ سکتی ہے۔ معیشت کو بہتر کرنے کے لیے مثبت معاشی پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔
شمشاد اختر کا مزید کہنا تھا کہ نگراں حکومت ٹیکس حصول بہتر بنانے کے لیے کاوشیں کررہی ہے۔ اس سلسلے میں ایف بی آر کے نظام میں بہتری کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ ٹیکس بیس کو بڑھانے کے لیے جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نافذ کررہے ہیں، جس سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہو گا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کی نشاندہی آسان ہوجائے گی۔