سائنس دانوں کی ٹیم نے مائیکرو پلاسٹک کے یہ ذرات عالمی ورثہ قرار دیے گئے مقام ماؤنٹ ٹائی پر موجود بادلوں میں دریافت کیے ہیں اور یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک دنیا کے موسم کو متاثر کر سکتے ہیں۔
سائنس دانوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ بادلوں میں موجود یہ ذرات بادل بننے کے عمل مدد دیتے ہیں اور ان کو صنعتی آلودگی سے خارج ہونے والی دھاتوں کو رکھنے کے قابل بناتے ہیں۔
مائیکرو پلاسٹک، پلاسٹک کے ان ذرات کو کہا جاتا ہے جو پانچ ملی میٹر سے چھوٹے ہوتے ہیں لیکن اس تحقیق میں زیادہ تر ذرات (تقریباً 60 فی صد) 100 مائیکرو میٹر سے چھوٹے تھے۔
ایک ملی میٹر میں 1000 مائیکرو میٹر ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ سننے میں چھوٹے لگتے ہیں لیکن ان کی مناسب مقدار انتہائی نوعیت کے اثرات کا سبب ہوسکتی ہے۔
محققین کی ٹیم نے پہاڑ کے سب سے بلند مقام (سطح سمندر سے تقریباً 1.5 کلومیٹر بلند) سے بادلوں کے پانی کے نمونے جمع کیے۔ جن کا خرد بین سے اسپیکٹرو میٹر کے ساتھ جائزہ لیا گیا تاکہ بادلوں کے کیمیائی مرکب کا تعین کیا جاسکے۔
بادلوں سے لیے گئے 28 میں سے 24 نمونوں میں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات پائے گئے اور سطح سمندر سے قریب ہونے کے ساتھ ساتھ یہ مقدار بڑھتی گئی اور اس ہی مقام پر بادل زیادہ گھنے بھی پائے گئے۔
سائنس دانوں نے بتایا کہ سورج کی روشنی اور دیگر موسمیاتی عوامل مائیکرو پلاسٹک کو مزید چھوٹے حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ لہٰذا ممکن ہے ان ’نینو پلاسٹکس‘ نامی ذرات ان کی نظروں میں نہ آئے ہوں۔