چیئرمین عمران خان کی ضمانت اور بشریٰ بی بی کی جعلی رسیدوں کے کیسز کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ آخر عمران خان کی عدالت پیشی میں رکاوٹیں کیا ہیں؟
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 6 اور بشری بی بی کے خلاف جعلی رسیدوں کے کیسز پر سماعت ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی، بشری بی بی کی درخواستِ ضمانتوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا نے کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی، بشری بی بی کی جانب سے وکیل خالد یوسف عدالت پیش ہوئے۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے استثنی کی درخواست دائر کی گئی۔ وکیل صفائی نے کہا کہ بشری بی بی روزانہ کی بنیاد پہ مختلف مقدمات میں حاضر ہو رہی ہیں۔ روزانہ لاہور سے اسلام آباد نیب اور مختلف مقدمات میں پیش ہو رہی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت پیشی کے لئے عدالت نے رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔
جج طاہر سپرا نے استفسار کیا کہ رپورٹ کہاں ہے اور پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟ پولیس کی جانب سے عدالت میں کوئی جواب نہ دیاگیا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ یہ جان بوجھ کر چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں نہیں لا رہے۔ دوسری عدالت نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر دے رکھے ہیں۔ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری میں ملزم کا عدالت میں ہونا ضروری ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت پیشی کے دوران رکاوٹیں کیا ہیں؟
وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ یہ سارے کیس ایما کہ بنیاد پر اور سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت میں ساڑھے دس بجے تک وقفہ کر دیا۔