اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے ہوابازی فرحت حسین کا کہنا ہے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع ہوچکا، اب یہ معاملہ نجکاری کمیشن کے پاس ہے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وزارت شہری ہوابازی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہواجس کی صدارت سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے کی۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے ایوی ایشن فرحت حسین نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا پراسس اپریل میں شروع ہوگیا تھا جبکہ ستمبر کے آخر میں پی آئی اے کو مکمل طور پر نجکاری کمیشن کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 22 ارب روپے پی آئی اے کا ہر مہینے کا ریونیو تھا، پی آئی اے پہلے بھی پی ایس او سے کریڈٹ پر فیول لے رہا تھا، ملائیشیا میں کھڑے پی آئی اے کے جہازوں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے مشیر ہوابازی نے کہا ہمیں دونوں جہاز واپس مل چکے ہیں، ایک جہاز واپس آچکا ہے دوسرا 3 ہفتوں میں واپس آ جائے گا۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 11 اکتوبر کو وفاقی کابینہ نے فنانشل ایڈوائزر ہائیر کرنے کی اجازت دی، فنانشل ایڈوائزر نے دسمبر کے آخر میں سفارشات دینی ہیں، پی آئی اے کے 20 ارب کے ماہانہ آپریشنل اخراجات ہیں، پی آئی اے کا کمرشل بینکوں قرضہ 266 ارب روپے ہے۔
قومی ائیر لائن کے سی ای اونے کہا پی آئی اے کے اخراجات کم کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ لوگ پُراعتماد ہیں کہ پی آئی اے کی نجکاری کر لیں گے جس پر سول ایوی ایشن حکام نے اثبات میں جواب دیا۔
وزارت ہوابازی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکا میں پی آئی اے کے ہوٹل روزویلٹ کی تزئین نو کا فیصلہ کیا ہے، اس ہوٹل کیلئے ہم جوائنٹ وینچر میں گئے ہیں۔ سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے دریافت کیا کہ اس وقت اس ہوٹل کا انتظام کس کے پاس ہے، جوائنٹ سیکرٹری وزارت ہوابازی نے بتایا ایک کمپنی کو ہم نے دیا ہے، اس کا نام میں بھول رہا ہوں۔
مشیرہوابازی نے کہا روزویلٹ ہوٹل کے معاملے پر کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں مکمل تفصیلات فراہم کردی جائیں گی۔ مشیر ہوابازی نے مزید بتایا پی آئی اے کی 37 پراپرٹیز ہیں۔
سیکرٹری ہوابازی نے بتایا روزویلٹ کی 427 ملین ڈالر بک ویلیو ہے، ایک فنانشل ایڈوائزر کو ہائر کیا ہے، دو ماہ میں فنانشل ایڈوائزر اس کی اویلویشن کرکے دے گا، پی آئی اے پائلٹ لائسنس کا معاملہ کمیٹی میں زیرِ بحث آیا تو سیکرٹری ہوابازی نے پائلٹ لائسنس معاملہ پر کمیٹی کو بریفننگ ان کیمرہ کرنے کی استدعا کردی۔
سیکرٹری ایوی ایشن ڈویڑن نے کہا پائلٹس لائسنسگ معاملے پر ان کیمرہ بریفنگ دینا چاہتے ہیں، جس پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہر چیز تو سامنے آچکی ہے کیا ابھی کوئی چیز باقی ہے؟، اگر آپ سمجھتے ہیں تو اس معاملہ کی حد تک کمیٹی کو ان کیمرہ کردیتے ہیں جس کے بعد چیرمین کمیٹی نے پائلٹس لائنسنسگ معاملے پر ان کیمرہ بریفنگ کی اجازت دے دی اورپھر اس اجلاس کو ان کیمرہ کرتے ہوئے میڈیا نمائندوں کو اجلاس سے نکال دیا گیا۔