ہماری مثالی صحت کا دارومدارآب وہوا، خوارک، لباس اور طرز بود و باش پر ہوتا ہے۔ جس قدر آب و ہوا آلودگی سے پاک، روز مرہ غذا متوازن، معیاری اور ملاوٹ سے پاک، لباس و طرز بودوباش سادہ اور فطری ہوں گے اسی قدر ہم عمدہ صحت اور تن درست زندگی سے لطف اٹھانے والے ہوں گے۔
موسمی تقاضوں اور اپنی بدنی فطری ضروریات کے تحت روزمرہ معمولات میں تبدیلی پیدا کرکے ہم لاتعداد مسائل سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ ہر موسم کے لباس، طرز بودوباش اور غذاکے حوالے سے تقاضے بھی مختلف ہواکرتے ہیں۔
دسمبر اور جنوری پاکستان میں سردی کے عروج کے مہینے ہیں۔ اس دوران گرم اور مقوی غذاؤں کا استعمال معمول سے زیادہ ہو نے لگتا ہے۔ خشک میوہ جات جسم کو حرارت پہنچانے کا قدرتی اور سادہ ذریعہ ہیں۔ جسم کی صحت مندی اور تن درستی کے لئے ماحول اور موسم کی مناسبت سے لباس اور خوراک کا استعمال کیا جائے۔ تن درستی، جوانی اور خوبصورتی کے لئے متوازن اور مناسب غذا از حد ضروری ہے۔ ہماری روز مرہ استعمال کی جانے والی غذا ہمارے لئے صحت کا ذریعہ بھی ہوتی ہے اور بیماری کا پیغام بھی بن سکتی ہے۔
روز مرہ خوراک کے انتخاب واستعمال کے حوالے سے یہ بات ہرگز اہم نہیں ہوتی کہ ہم کتنا کھا رہے ہیں بلکہ اہم تو یہ ہوتا ہے کہ ہم کیا کھا رہے ہیں؟ ہمارے بدن کی نشو ونما اور طبعی تبدیلیوں کا دارو مدار غذا پر ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنی جسمانی ضروریات، فطری رجحانات اور طبعی میلانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یومیہ غذاؤں کا انتخاب اور استعمال کریں تو یہ بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ہم خاطر خواہ حد تک امراض کے حملوں سے محفوظ ہو جائیں۔
عرصہ قدیم سے ہمارے گھروں میں سردی آتے ہی توانائی اور قوت سے لبریز غذائی مرکبات کا استعمال ہوتا آرہا ہے۔ موسم سرما میں توانائی سے بھرپور خوراک کھانا ہی سردی سے حفاظت ہے۔ ایسی تمام غذائیں جو کیلوریز اور حرارت سے لبریز ہوتی ہیں۔
موسم سرما میں خشک میوہ جات (fruit dry) سوپ، یخنی، گوشت، مچھلی کے پکوان،پنیر، دیسی گھی، السی اور چاول کی پنیاں، تلوں کے لڈو، مکھن اور شہد کا استعمال نہ صرف صحت کو بحال اور قائم رکھتا ہے بلکہ کئی ایک جسمانی عوارض سے چھٹکارا بھی دلاتا ہے۔ خشک میوہ جات میں چلغوزہ، پستہ، بادام، اخروٹ، مونگ پھلی،خشک خوبانی، خشک انجیر، کشمش، کاجو اور ملوک وغیرہ شامل ہیں۔گزشتہ چند سالوں سے چلغوزے کی قیمت میں ہوش اڑا دینے والے اضافے نے عوام کی اکثریت کو اس کے استعمال سے محروم کردیا ہے۔
خشک میوہ جات کے مغزیات کا استعمال کیا جاتا ہے لہذا مغزیات کا خیال آتے ہی چکنائیوں کے نقصانات سامنے آنے لگتے ہیں کیونکہ مغزیات چکنائی کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ چکنائی یا تیل کا ذہن میں آتے ہی کئی ایک امراض کا خطرہ منڈلانے لگتا ہے۔ خشک میوہ جات کے حوالے سے ایک ضروری وضاحت بیان کی جاتی ہے کہ خشک میوہ جات میں سے زیادہ تعداد مفید اور غیر مضر چکنائی کے حامل ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق چکنائیاں دو طرح کی ہوتی ہیں۔
سیر شدہ چکنائیاں، غیر سیر شدہ چکنائیاں: ایسی چکنائی جو عام درجہ حرارت پر ٹھوس رہتے ہوئے نہ پگھلے سیر شدہ چکنائی کہلاتی ہے۔ یہ خون کو گاڑھا کرنے، خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھانے کا ذریعہ بنتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ بدنِ انسانی کو کئی دیگر عوارض میں مبتلا کرنے کا باعث بھی بنتی ہے جبکہ غیر سیر شدہ چکنائی عام درجہ حرارت پر گھل کر مائع کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور یہ خون میں کولیسٹرول لیول کو متوازن کرنے میں بھی معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے۔
خشک میوہ جات میں پائی جانے والی چکنائیاں غیر سیرشدہ ہوتی ہیں۔ یوں موسم کی مناسبت سے ان کا مناسب استعمال کر کے ہم خاطر خواہ فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔
مغزیات سے حاصل ہونے والی چکنائیاں نظامِ دورانِ خون کو بہتر کرنے، جسم کو طاقت و توانائی مہیا کرنے کا قدرتی ذریعہ ہیں۔ خشک میوہ جات کے روغنیات جسم کو تری مہیا کرکے خشکی کے خاتمے کا باعث بنتے ہیں۔ دماغ کو قوت فراہم کرکے اس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں۔
حافظے کو تقویت اور یادداشت کو مضبوطی دیتے ہیں۔ آنکھوںکی روشنی و بصارت تیز کرتے ہیں۔ اعصاب وعضلات کو مضبوط کرتے ہیں۔ انتڑیوں کی خشکی کا خاتمہ کرکے قبض جیسی ام الامراض بیماری سے نجات دلاتے ہیں۔ دماغی خشکی کو دور کرکے نیند نہ آنے کے عارضے سے چھٹکارا دلانے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔
سمجھدار معالجین قبض اور بدنی خشکی وغیرہ کے ازالے کے لیے روغن بادام کے مناسب استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ روزانہ رات کو سوتے وقت نیم گرم دودھ میں دوسے چار چمچ ملا کر پینا صحت کے من جملہ مسائل سے چھٹکارا دلانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ خشک میوہ جات کھانے کے بعد پانی، چائے وغیرہ پینے سے پرہیز کر نا چاہئے ورنہ زکام، کھانسی جیسے عوارض میں گرفتار ہو نے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر مونگ پھلی کے بعد پانی پینا کھانسی جبکہ اخروٹ کے بعد چائے پینا نزلے، زکام اور فلو کا باعث بنتا ہے۔
مونگ پھلی کے ساتھ گڑ کھانے سے نہ صرف یہ کہ توانائی میں اضافے کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ مونگ پھلی کے مذکورہ نقصانات سے بھی حفاظت ہو جاتی ہے۔
تل بھی ایک عام اور قدرے سستی جنس ہے جو طبی لحاظ سے بے بہا فوائدکے حامل ہیں۔ایسے افراد جو زیادتی پیشاب کے ہاتھوں تنگ ہوں اگر تلوں کے لڈو استعمال کریں تو اس مرض سے شفایاب ہوں گے۔ تلوں میں گڑ ملا کر لڈو بنائے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر درج ذیل مرکب تیار کر لیا جائے تو کمزور حضرات کے لئے نعمتِ عظمیٰ سے کم نہیں۔
مغز بادام 100 گرام، مغز پستہ 100 گرام، مغز اخروٹ 100 گرام، مغز چلغوزہ 100 گرام، کوزہ مصری 200 گرام۔ تمام اشیاء کو پیس کر ایک چمچ چائے والا صبح و شام نیم گرم دودھ میں ملا کر استعمال کریں۔ یہ طبی مرکب نہ صرف بدنی فوائد کا حامل ہے بلکہ طبی لحاظ سے بھی اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔
چند کھجوروں کو دودھ میں پکا کر استعمال کرنا بھی قوت و توانائی کا قدرتی ذریعہ ہے۔ اخروٹ کے مغز کی بناوٹ ہو بہو انسانی دماغ جیسی ہوتی ہے۔اخروٹ کو طبی ماہرین نے دماغی کمزوری کو دور کرنے اور اس کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے کمال فوائد کا ذریعہ بتایا ہے۔
بادام کی گری کی شکل انسانی آنکھ سے مشابہہ ہوتی ہے لہٰذا بادام، آنکھ کی بینائی میں اضافے اور بصارت کی کمزوری کو رفع کرنے میں بے بہا فوائد کا باعث ہیں۔ یہ حقیقت طبی تجربات سے ثابت ہوچکی ہے کہ جس پھل، پھول، جنس اور بیج کی بناوٹ انسانی جسم کے جس حصے سے مشابہت رکھتی ہے وہ اسی عضو یا حصے کے لیے بہترین فوائد کا حامل ہوتا ہے۔
سردی کی شدت سے بچاؤ میں شہد بھی کمال فوائد رکھتا ہے۔ یہ نہ صرف قوتِ مدافعت میں اضا فے کا قدرتی ذریعہ ہے بلکہ تریاق کی خصوصیات بھی رکھتا ہے۔ جسم سے زہریلے مادوں کا تنقیہ کرکے اسے صحت مند بناتا ہے۔ سردیوں میں شہد کے استعمال کا بہترین طریقہ نیم گرم دودھ میں ملا کر پینا ہے۔ دودھ ملا شہد جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ بدن کی حرارت میں اضافہ کرکے اسے سردی سے محفوظ کرتا ہے۔
یاد رہے کہ ایسے افراد جن کے مزاج میں گرمی کا غلبہ پایا جاتا ہو ان کے لئے دودھ میں شہد ملا کر پینا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے بالخصوص غیر شادی شدہ افراد کو چاہئے کہ وہ شہد کو دودھ میں شامل کر کے استعمال کرنے کی بجائے نیم گرم پانی میں ملا کر پیئیں۔
کلونجی کو پیس کر شہد کے ساتھ معجون بنا کر 1سے2 چمچ دن میں دو بار نیم دودھ کے ساتھ کھانے سے بھی بدن کی حرارت و توانائی میں زیادتی ہوتی ہے۔
اسی طرح انجیر کے 5سے 7 دانے رات کو پانی میں بھگو کر صبح نہار منہ کھانے سے کئی ایک جسمانی عوارض سے نجات ملتی ہے۔ بالخصوص ایسے افراد جو قبض کا مستقل شکار رہتے ہوں ان کے لیے انجیر کا استعمال کسی معجزے سے کم ثابت نہیں ہوتا۔ چونکہ سردی کی وجہ سے اس موسم میں پانی کا استعمال کافی کم ہوجانے کی وجہ سے قبض جیسا موذی مرض زیادہ نمودار ہونے لگتا ہے۔ ایسے میں انجیر کا متواتر کھانا صحت مندی کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتا ہے۔
ذہنی و اعصابی کمزوری کے مرض میں مبتلا افرادکو چاہیے کہ رات کو سوتے وقت نیم گرم دودھ میں ایک چمچ چھلکا اسبغول، 2 چمچ روغنِ بادام اور ایک چمچ شہد ملا کر استعمال کریں۔ چند یوم کے استعمال سے ہی قوتِ بے بہا میسر آئے گی۔ علاوہ ازیں شہد کا استعمال ناشتے میں بریڈ پر روغنِ بادام، روغنِ زیتون اور روغنِ کلونجی کے ساتھ ملاکر بھی آسان اور مفید ہو تا ہے۔ لونگ، دار چینی اور زعفران کے قہوے میں بھی شہد شامل کر کے شاندار فوائد دیتا ہے۔
سردی کے موسم میں گاجر بھی ربِ جلیل کی ایک عظیم نعمت ہے۔گاجر کے جوس میں آملے کا رس اور شہد ملا کر پینا قبل از وقت بوڑھاپے سے بچاتا ہے۔ بالوں کی قدرتی رنگت تا دیر قائم رکھنے میں معاون ثابت ہو تا ہے۔ امراض ِ قلب میں مبتلا افراد 10گرام ارجن کو دودھ کی مناسب مقدار میں پکا کر 1/2 چمچ شہد ملا کراستعمال کریں تو شر یانوں کی تنگی اور خون گاڑھا ہو نے جیسے عوارض سے نجات ملتی ہے۔
یاد رہے کہ گاجر اور سیب کا مربہ کھانے کی بجائے تازہ گاجر اور سیب زیادہ فوائد کے حامل ہوتے ہیں۔ چونکہ گاجر اور سیب سرما کے موسم میں وافر اور عام پائے جاتے ہیں لہٰذا ان کا جوس وغیر ہ استعمال میں لاکر بیش بہا فوائد سے مستفید ہوں۔ مربہ تو ان دنوں کھایا جاتا ہے جب یہ تازہ حالت میں دستیاب نہیں ہوتے۔ قدیم اطباء نے تو مربہ جات بناتے وقت یہی ضرورت سامنے رکھی تھی کہ غیر موسم میں بھی ان کے طبی فوائد سے استفادہ کیا جائے۔
موسمِ سرما میں پنیر، پنجیری، اور روائتی و معروف عام ’’بھانڈا‘‘ بھی بہترین غذائیت کے ذرائع ہیں۔ دودھ میں کچا انڈا ملا کر پینا بھی توانائی کے حصول کا فوری اور قدرتی ذریعہ ہے۔ اسی طرح دیسی گھی کا مناسب مقدار میں استعمال بھی بدن کو قوت و توانائی پہنچانے کے لئے بہترین قدرتی غذا ہے۔
ورزش اور کسرت کرنے سے اس کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ ایک پنجابی کی مثل مشہور ہے کہ’’دودھ ودھاوے بدھ تے گھی ودھاوے کھو پڑی‘‘یعنی دودھ سے عقل میں اضافہ ہو تا ہے اور گھی سے دماغی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں۔ مکھن گھی کی نسبت قدرے کم چکنائی کا حامل ہو تا ہے لہٰذا مکھن کا استعمال کر کے بھی فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
گوشت بھی بدنِ انسانی کو حرارت و توانائی پہنچانے کا ایک اہم اور بڑا ذریعہ مانا جاتا ہے۔ گوشت بدن میں خون پیدا کرتا ہے۔اس کی چربی میں وٹا من اے پایا جا تا ہے جو کہ بدنِ انسانی کے لئے لازمی عنصر سمجھا جاتا ہے۔ بڑے گوشت (گائے، بھینس) کی نسبت چھوٹا گوشت (بکرے،بھیڑ) قدرے کم نقصان کا حامل ہوتا ہے۔
پرندوں کا گوشت بہترین اور ہر طرح کے نقصان سے محفوظ ہو تا ہے۔ مرغی، بٹیر، تیتر، کبوتر، فاختہ، مرغابی اور چڑیا کا گوشت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پرندوں کے گوشت میں حرارت و توانائی قدرے زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس طرح سردی سے بچاؤ کے لئے پرندوں کا گوشت ایک ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔ مچھلی غذائیت کے لحاظ سے عمدہ خوراک مانی جاتی ہے۔ اسے کیلشیم اور فاسفورس کا قدرتی اور بہترین ماخذ سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا مچھلی کا مناسب استعمال بھی بدنی قوتوں اور صلاحیتوں کو پر وان چڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ہمارے کچن میں استعمال ہونے والے مصالحہ جات بھی نہ صرف لذت و ذائقے کا سبب بنتے ہیں بلکہ حرارت وتوانائی کا باعث بھی ثابت ہو تے ہیں۔ دار چینی، زیرہ سفید، پو دینہ، سیاہ مرچ، سرخ مرچ، لونگ، الائچی کلاں، تیز پات،جائفل جلوتری ،خشک دھنیا اور ہلدی عام طور پر مختلف کھانوں میں استعمال ہو تے ہیں۔ ادرک ،پیاز اور لہسن بھی لذت و غذائیت میں لا جواب فوائد رکھتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ ہم غذاؤں کا مناسب اور معتدل استعمال کرکے ہی ان سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
لہٰذا توازن اور اعتدال میں رہتے ہوئے خدا کی تمام نعمتوں سے استفادہ کریں۔ بوڑھے افراد کو لازمی طور پر ایسے معاون غذائی مرکبات کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ وہ کسی بھی قسم کی ناخوشگوار صورتحال سے محفوظ رہیں۔ بوڑھاپا چونکہ بذاتِ خود ایک ناقابلِ علاج مرض ہوتا ہے لہٰذا ایسے میں کوئی دوسری بیماری آ پ کو مزید جسمانی الجھنوں سے دو چار کر سکتی ہے۔
ہمارے ہاں سردی سے بچنے کے لیے چائے اور کافی کا زیادہ استعمال کیاجاتا ہے جو سراسر طبی اصولوں کے منافی اور مضرصحت طرز عمل ہے۔ چائے اور کافی حد اعتدال میں رہتے ہوئے استعمال کریں وگرنہ چائے اور کافی میں شامل کیفین آپ کے لیے مزید بدنی مسائل پیداکردے گی۔ سبز چائے اور قہوہ مخصوص مقدار میں استعمال کرنے میں بھی کوئی قبا حت نہیں ہے۔
سبز چائے میں ادرک ملا کر پینے سے اور بھی زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ موسمی پھل اور سبزیوں کا استعمال لازمی کر نا چاہئے۔ موسم کی مناسبت سے پید ا ہو نے والے علاقائی اور موسمی پھل وسبزیاں فطری طورپر ہمارے لئے مفید ہو تی ہیں۔ خالقِ کائنات نے تمام تر مخلوقات انسان کی بھلائی اور استعمال کے لئے پیدا کی ہیں۔ لہٰذا ہم فطری راستے کو اپنا کر نہ صرف اپنی صحت و تن درستی قائم رکھ سکتے ہیں بلکہ اپنے لئے لا تعداد آسانیوں کا حصول بھی ممکن بنا سکتے ہیں۔
رواں موسم میں ورزش کرنا عام دنوں کی نسبت زیادہ ضروری ہے۔ چونکہ ہم سردی کی شدت سے بچنے کے لیے مقوی و مرغن خوراک کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔ ورزش نہ کرنے اور سہل پسند ہونے سے جسم میں فاضل اور فاسد مادوں کی بہتات ہمیں کسی بڑے خطرے سے دوچار کرسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رواں موسم میں اچانک ہارٹ اٹیک، فالج اور برین ہیمریج جیسے کئی جان لیوا مرض حملہ آور ہونے کی شرح میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
پانی کا مناسب استعمال بھی سردی کے موسم میں لازمی کرنا چاہیے۔ مرغن و مقوی خوراک کے متواتر استعمال سے بدن کی حدت وحرارت میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے بھی خارش، بواسیر اور درد گردہ جیسے عوارض بھی سامنے آنے لگتے ہیں۔
مسمی، گاجر، سیب اور کینوں کا جوس پینے اور مولی، گاجر شلجم و بند گوبھی کا مناسب اور باقاعدہ استعمال بھی لاتعداد بدنی مسائل سے محفوظ رکھتا ہے۔ ان باتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے قارئین موسم سرما میں نہ صرف بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں بلکہ وہ اپنی صحت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔