چین سے درآمد ہونے والے بچوں کے کھلونوں میں ٹاکسی کیمیکل (زہر)کے باعث بچوں میں جسمانی اور ذہنی امراض لاحق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
بچوں کے کھلونوں میں لیڈ، کیڈیمم، تھلیڈز، نکل، کرومیم، تانبا اور کوبالڈ سمیت دیگر ٹاکسی کیمیکل کی بڑی مقدار پائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
چند دنوں سے 6سال کے بچوں کے لیے پلاسٹک سے بنے کھلونے بچوں میں کینسر، آنکھوں، جلد اور معدہ میں سوراخ سمیت دیگر سنگین بیماریوں کا موجب بننے لگے ہیں۔
ان باتوں کا انکشاف جامعہ کراچی کے پروفسیر ڈاکٹر شیخ محی الدین کے زیر سرپرستی جامعہ کراچی کے شعبہ کیمسٹری کی پی ایچ ڈی کی طالبہ در شہوار نے اپنی ابتدائی تحقیقات کے دوران کیا ہے۔
پی ایچ ڈی کی طالبہ در شہوار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میری تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے تاہم اس وقت بھی بڑے خطرناک نتائج سامنے آرہے ہیں،
ہمارے ملک میں غیر معیاری کھلونوں کی خرید و فروخت سے بچوں میں جسمانی اور ذہنی امراض لاحق ہورہے ہیں جس کا ہمیں اندازہ نہیں ہے۔
درشہوار نے مزید بتایاکہ یورپی یونین اور امریکہ میں غیر معیاری کھلونوں پر پابندی لگادی گئی ہے اور جن کھلونوں پر وہاں پابندی ہے وہ پاکستان میں بڑی آسانی سے مل رہے ہیں یہ سمجھ لیں وہاں کے ریجیکٹ کئے ہوئے کھلونے یہاں فروخت ہورہے ہیں۔
بچوں کے کھلونوں میں لیڈ زیادہ مقدار میں ملا ہے جو کہ کینسر سمیت دیگر جسمانی اور ذہنی امراض کا باعث ہے،لیڈ دماغی نشوونما کو متاثر کر کے بچوں کے آئی کیو لیول کو ختم کررہا ہے۔پی ایچ ڈی کی طالبہ درشہوار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پلاسٹک پر رنگ دار کھلونے اور زیادہ خطر ناک ہے جو جلدی بیماریوں سمیت دیگر امراض کا باعث ہے۔
بچوں کے کھلونوں میں کیڈمیم کی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ 6سال تک بچوں میں کیلشیم ختم کردیتا ہے، بچوں کے کھلونوں میں بسفنیول بھی پایا گیا ہے جو کہ دماغ اور جلد کی بیماریوں کا باعث ہورہا ہے۔
بچوں کے کھلونوں میں نیورو ٹاکسن کے باعث چند دنوں سے 6سال کے بچوں میں جسمانی اعضا بھی متاثر ہوسکتا ہے اور دماغی نشوونما بھی متاثر کرسکتا ہے۔ طالبہ در شہوار نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کے کھلونے خریدنے سے قبل سونگھ لیں تاکہ معیار کا پتہ چل جائے۔