اسلام آباد: ہائیکورٹ نے بشری بی بی اور لطیف کھوسہ کی مبینہ آڈیو لیکس کے خلاف درخواست کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں عدالت نے آڈیو کو سوشل میڈیا پرلیک کرنے والے کی شناخت کیلئے آئی ایس آئی کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ تمام دستیاب ٹیکنالوجیزبروئے کار لا کر پتا لگایا جائے کہ آڈیو سب سے پہلے کس نے لیک کی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی لا پیمرا اور ڈی جی لا پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور کہا کہ ڈی جی پیمرا میڈیا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔
عدالت نے سوال کیا کہ بتایا جائے کیا اس طرح کی آڈیوز قومی میڈیا پر نشرکی جاسکتی ہیں؟ ڈی جی آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے 10 دن میں اپنی رپورٹس دیں، پی ٹی اے اس اکانٹ کو ٹریس کرے جہاں سب سے پہلے آڈیو ریلیز ہوئی۔
عدالت نے حکم دیا کہ درخواست اور عدالتی حکم نامہ ڈی جی آئی ایس آئی، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھجوائی جائے۔
عدالت نے کہا کہ آڈیو لیکس کیس کے زیر سماعت ہونے کے دوران ایک اور آڈیو لیک ہوجانا پریشان کن امر ہے، آڈیو لیکس کے عمل سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید ریاست کے پاس لیکس روکنے کی صلاحیت نہیں، یہ بھی تاثر ملتا ہے کہ ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی تو اس کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے کے مطابق آڈیو لیکس کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر کو ہو گی۔