معروف اداکارہ ماریہ ملک کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستانی ڈرامے یکسانیت کا شکار ہیں، ایک ٹی وی چینل کو ہٹاکر دوسرا چینل لگائیں تو بھی ایسا لگتا ہے کہ وہی ڈراما چل رہا ہے۔
ماریہ ملک حال ہی میں مزاحیہ پروگرام گپ شب میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے شوبز، ڈراموں اور فلموں میں انٹری سمیت دیگر معاملات پر کھل کر بات کی۔
پروگرام کے دوران ایک سوال کے جواب میں ماریہ ملک نے اعتراف کیا کہ انہوں نے آج تک ایک بار بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا لیکن سال 2024 کے انتخابات میں وہ ووٹ کاسٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کے کسی بھی فرد کا شوبز سے کوئی تعلق نہیں لیکن انہیں بچپن سے ہی اداکاری کرنے کا شوق تھا۔
اداکارہ کے مطابق اگرچہ انہوں نے بزنس کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے لیکن ابھی ان کی توجہ شوبز کیریئر پر ہے، تاہم مستقبل میں وہ اپنا کاروبار کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔
ماریہ ملک کے مطابق ایسا بلکل نہیں کہ انہیں کیریئر کے آغاز میں ہی مرکزی کردار ملنا شروع ہوئے بلکہ انہوں نے آغاز میں انتہائی مختصر اور معاون کردار بھی ادا کیے۔
انہوں نے بتایا کہ معاون کرداروں کو اچھی طرح نبھائے جانے کے بعد انہیں اہم کردار دیے گئے، جس کے بعد انہیں مرکزی کرداروں کی پیش کش ہونے لگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ عام طور پر انہیں ابھی تک مثبت کرداروں کی پیش کش ہوتی ہے، جن میں ان کے رونے رلانے کے مناظر بھی ہوتے ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شوبز میں نہ آنے سے پہلے وہ بشریٰ انصاری اور کاشف محمود جیسے اداکاروں کو پسند کرتی تھیں اور ان کی خوش قسمتی ہے کہ شوبز میں آنے کے بعد انہیں ایسے اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع بھی ملا۔
ایک اور سوال کے جواب میں ماریہ ملک کا کہنا تھا کہ انہیں فلموں میں کام کرنے کا شوق ہے اور وہ چاہیں گی کہ انہیں دی لیجنڈ آف مولا جٹ یا پھر جوانی پھر نہیں آنی جیسی مصالحہ فلموں میں کام کرنے کی پیش کش ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کے زیادہ تر اداکار بہتر کام کر رہے ہیں لیکن اس وقت ہمایوں سعید اور ماہرہ خان ایسی شوبز شخصیات ہیں جو نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر بھی کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے ہمایوں سعید اور ماہرہ خان کو اپنے پسندیدہ ترین اداکار بھی قرار دیا۔
ڈراما انڈسٹری اور مواد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ماریہ ملک نے اعتراف کیا کہ پاکستانی ڈرامے اس وقت کہانی کے حساب سے یکسانیت کا شکار بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف شوبز شخصیات بلکہ عام عوام بھی یہی شکایت کرتا دکھائی دیتا ہے کہ ایک ٹی وی چینل کو ہٹاکر دوسرا چینل لگایا جاتا ہے تو بھی ایسا لگتا ہے کہ وہی ڈراما چل رہا ہے۔
ماریہ ملک کا کہنا تھا کہ ڈراموں کی کہانی اور مواد کو بدلنے کی ضرورت ہے، ہم مزید بہتر کہانیاں بنا سکتے ہیں اور اچھے ڈرامے بنائے جانے چاہئیے۔