نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں حملہ کرنے والے دہشت گرد جنگ ہارچکے ہیں، ریاست جنگ جیت چکی، دہشت گردوں کی شکست کا صرف اعلان باقی ہے۔
ڈیرہ اسمٰعیل خان میں دہشت گرد حملے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور گورنر خیبر پختونخوا کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ میں جنہیں حوصلہ دینے گیا تھا انہوں نے مجھے حوصلہ دیا، ڈیرہ اسمٰعیل خان میں حملہ کرنے والے دہشت گرد جنگ ہارچکے ہیں، دہشت گرد ایک حملہ کریں گے ہم دس قدم آگے بڑھیں گے، وہ 10 حملے کریں گے ہم 100 قدم آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں کے جذبے جوان ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت چکا ہے، ریاست جنگ جیت چکی، دہشت گردوں کی شکست کا صرف اعلان باقی ہے۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ اس جیتی ہوئی جنگ میں جنہوں نے قربانیاں دیں وہ یہاں اور جنت میں بھی راحت میں ہوں گے، علمائے حق ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشت گرد ہمیں کبھی خوف زدہ نہیں کرسکتے، وہ کوئی بھی حربہ استعمال کرلیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے جبکہ ہم جیتے ہوئے لوگوں کے ساتھ ہیں چاہے وہ یہاں ہوں یا آخرت میں۔
واضح رہے کہ منگل کی علی الصبح ڈی آئی خان کے علاقے درابن میں فوج کے زیر استعمال کمپاؤنڈ پر تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے حملے میں پاک فوج کے 23 جوان شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ 6 عسکریت پسندوں کے گروپ نے سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا تاہم ان کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔
فائرنگ کے بعد دھماکے بھی کیے گئے اور دہشت گردوں نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی کو گیٹ سے ٹکرا دیا اور بعد ازاں خودکش دھماکا کیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’ دھماکے کے نتیجے میں عمارت گر گئی، جس کے باعث متعدد ہلاکتیں ہوئی تاہم تمام چھ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔’
ٹی جے پی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور دو منٹ کی ویڈیو بھی جاری کی تھی، جس میں عسکریت پسندوں کو تھرمل اسکوپ کے ساتھ سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ تاہم سیکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا کہ ویڈیو مستند نہیں ہے۔
حملے کے بعد دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں افغان حکومت سے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فوری اور قابل تصدیق کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، ساتھ ہی افغان ناظم الامور سردار احمد شکیب کو طلب کرکے ڈیمارش جاری کیا گیا تھا۔