Trending Now

“بکواس بند کرو”، دیپیکا پڈوکون پر تنقید کرنیوالوں کو کرن جوہر کا کرارا جواب

 ممبئی: مقبول ترین بھارتی شو “کافی ود کرن” میں دیپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ  کی شرکت کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اداکارہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر یہ جوڑی تو خاموش رہی لیکن اب فلمساز اور شو کے میزبان کرن جوہر ان کے دفاع میں سامنے آگئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کرن جوہر نے کہا کہ “میرے شو ‘کافی ود کرن’ کی وہ قسط اب تک کی سب سے بہترین اور ایماندارانہ تھی جس میں دیپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ نے شرکت کی تھی”۔

کرن جوہر نے کہا کہ “اس قسط میں دیپیکا اور رنویر سنگھ نے کسی بھی جھجھک کے بغیر سب کچھ شیئر کیا، وہ دونوں مخلص اور ایماندار ہیں، اُنہوں نے اپنے احساسات اور جذبات بیان کیے لیکن بعد میں لوگوں نے اس قسط پر جو ردعمل دیا وہ دیکھ کر مجھے بہت زیادہ غصہ آیا”۔

اُنہوں نے کہا کہ “سوشل میڈیا ٹرولنگ نے مجھے بہت غصہ دلایا ہے، میں تمام ناقدین سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کسی اور کی ذاتی زندگی اور شادی کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟، آپ اپنے گھروں میں دیکھو کہ کیا ہورہا ہے، دوسروں کی نجی زندگی پر تبصرے نہیں کرو”۔

کرن جوہر نے مزید کہا کہ “میرا دل کررہا تھا کہ میں ناقدین کو گالی دے دوں، میں ٹرولنگ کرنے والوں سے یہی کہنا چاہتا ہوں کہ بس اب چپ رہو”۔

واضح رہے کہ کرن جوہر کے مقبول ترین شو “کافی ود کرن” کے 8ویں سیزن کی پہلی قسط میں دیپیکا پڈوکون اور اُن کےشوہر رنور سنگھ نے بطورِ مہمان شرکت کی تھی۔

دورانِ شو دیپیکا پڈوکون نے چونکا دینے والا انکشاف کیا تھا کہ وہ رنویر سنگھ کے ساتھ رشتے میں ہونے کے باوجود بھی دوسرے مردوں کے ساتھ تعلقات میں تھیں۔

اداکارہ نے کہا تھا کہ بےشک! وہ دوسرے مردوں کے ساتھ رشتے میں تھیں لیکن ذہن میں صرف یہی تھا کہ اُنہیں رنویر سنگھ کے پاس ہی واپس جانا ہے کیونکہ وہ اُن کے دل میں تھے۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی دیپیکا پڈوکون کو اُن کے بیان پر شدید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اداکارہ نے اپنے کیریئر میں ہمیشہ مردوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا ہے۔

Read Previous

برطرف جج شوکت صدیقی کی بحالی سے متعلق سپریم کورٹ میں براہ راست سماعت

Read Next

‘سوٹ بوٹ پہن کر ہوجاوْ تیار’، “ڈنکی” کے نئے پوسٹر کیساتھ شاہ رخ کی فینز کو دعوت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *