لاہور: نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر اور سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہےکہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے الیکشن پر زیادہ دن کا فرق نہیں پڑے گا اور ان کے نزدیک الیکشن 11 فروری تک ہوسکتے ہیں۔
جیونیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے قانون اور سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ ’ہائیکورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے ٹریننگ کا شیڈول واپس لے لیا ہے، اب لارجر بینچ فیصلہ کرے گا اور اس کا فیصلہ آنے تک کمیشن انتخابی شیڈول چند روز کے لیے مؤخر کرے گا، لارجر بینچ کے فیصلے کے بعدہی شیڈول جاری کیا جائے گا’۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’ہائیکورٹ کے ججز نے خدمات دینے سے انکار کیا تھا اس پر الیکشن کمیشن نے بیوروکریسی سے خدمات حاصل کیں، الیکشن کمیشن اپنے ایکٹ کے تحت انتظامیہ یا جوڈیشری سے افسران لے سکتا ہے جس وجہ سے انہوں نے انتظامیہ سے افسران لیے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’الیکشن کمیشن کورٹ کے فیصلوں کا پابند ہے جب کہ درخواست گزار نے درخواست بہت دیر سے دی، کمیشن نے پہلے بتادیا تھا کہ جوڈیشری اپنی مجبوریوں کی وجہ سے افسران نہیں دے سکتی، انہیں اس وقت عدالت جانا چاہیے تھا، اب 16 دسمبر کو شیڈول جاری ہونا تھا، ایسے موقع پر کورٹ جانا سمجھ سےبالاتر ہے‘۔
کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ ’ہائیکورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنا ہر ادارے اور شہری کا فرض ہے، اس سے الیکشن پر چند دنوں کا فرق پڑے گا زیادہ فرق نہیں پڑے گا، لارجر بینچ نے پیر منگل تک فیصلہ کردیا تو کمیشن جوڈیشری افسران کی خدمات حاصل کرکے نوٹیفکیشن کردیگا جس سے چند دنوں کا فرق پڑے گا اس لیے یہ کہنا مناسب نہیں کہ انتخابات نہیں ہوں گے، میرے خیال میں 11 فروی تک انتخابات ہوں گے‘۔
الیکشن کا عمل کیوں رکا؟
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد ملک بھر میں انتخابی عملےکی تربیت معطل ہونے سے الیکشن کا عمل رک گیا ہے۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست قبول کرتے ہوئے “انتظامی افسروں” سے الیکشن کروانےکا الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا اور عدالت نے معاملہ لارجر بینچ کو بھجوا دیا ہے۔