کراچی: ’’بے نام ‘‘ سابق چیئرمین پی سی بی کے تقریبا 70 لاکھ روپے کے مقروض ہیں جب کہ آڈٹ رپورٹ میں ایڈوانس کی مد میں لی گئی رقم واپس نہ ملنے کا ذکر ہے، البتہ حیران کن طور پر ان کا نام درج نہیں کیا گیا۔
آڈیٹرز جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں ایک ’’سابق چیئرمین‘‘ کا بھی تذکرہ ہے، پی سی بی نے انھیں 2018-19 کے دوران ٹریولنگ، ڈیلی الاؤنس اور دیگر ایڈوانسز کی مد میں 26294663 روپے ادا کیے۔آڈٹ میں سامنے آیا کہ 17671011 روپے 6 نومبر 2018 کو ایڈوانسز کی مد میں ایڈجسٹ کیے گئے،30 جون 2022 تک ان پر 6903744 روپے واجب الادا تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں لکھا گیا کہ سابق چیئرمین سے واجب الادا رقم نہ لے کر انھیں غیرضروری فائدہ اور بورڈ کے خزانے کو نقصان پہنچایا گیا، حیران کن طور پر ان ’’سابق چیئرمین‘‘ کا نام درج ہی نہیں ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں پی سی بی کی بعض تقرریوں کو بھی خلاف ضابطہ قرار دیا گیا، ان میں سے ایک شعیب خالد بھی ہیں، ان کا تقرر20 اکتوبر2020 کو بطور پی ایس ایل ایسوسی ایٹ کنٹریکٹ پر ہوا، ان کی ماہانہ تنخواہ 80 ہزار روپے تھی،8 اکتوبر2020 کی نوٹ شیٹ کے مطابق3 رکنی کمیٹی نے تین امیدواروں کے انٹرویوز کیے۔ البتہ انٹرویو کمیٹی کا دستخط شدہ ایسیسمنٹ فارم ریکارڈ میں دستیاب نہ تھا۔
آڈٹ میں محسوس کیا گیا کہ مذکورہ آفیسر کا تقرر پرنٹ میڈیا میں اشتہار دیے بغیر ہوا، مینجمنٹ نے کم از کم تعلیمی قابلیت، تجربے اور زیادہ سے زیادہ عمر کی حد کا درکار سلیکشن طریقہ کار نہیں تشکیل دیا، رپورٹ میں تحریر کیا گیا کہ اشتہار اور دیگر رسمی کارروائی کے بغیر شعیب خالد کی تقرری بے قاعدہ، غیرمجاز اور پی سی بی قوانین کے خلاف ہے۔
رپورٹ فائنل ہونے تک کوئی جواب جمع نہیں کرایا گیا تھا، اس معاملے کی تحقیقات کا مشورہ دیا گیا۔ یاد رہے کہ شعیب خالد اب ترقی کی منازل طے کر کے پہلے سے زیادہ تنخواہ پر پی ایس ایل کے منیجر پارٹنر شپس اور پلیئر ایکویسیشن بن چکے ہیں۔
اسی طرح بطور منیجر برانڈ اینڈ مارکیٹنگ3 نومبر 2020 کو نتاشہ نورانی کا تقرر ہوا، ماہانہ ایک لاکھ 70 ہزار روپے کا ایک سالہ معاہدہ ہوا، ان کے حوالے سے بھی قوائد پر عمل نہیں ہوا، اس لیے تقرر مشکوک قرار پایا، نتاشہ نے کچھ عرصے بعد ہی پی سی بی کی ملازمت چھوڑ دی تھی۔