لاس اینجلس: ابھی تک ہمیں علم تھا کہ صرف پانچ قسم کے ذائقے (میٹھا، نمکین، کھٹا، کڑوا اور اُمامی) ہوتے ہیں۔ لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس فہرست میں ایک اور ذائقہ شامل کرلیا جائے۔
امریکا کی یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری زبان امونیم کلورائیڈ کو جس طرح محسوس کرتی ہے اس کو ہمارے چھٹے ذائقے کے طور پر شمار کیا جانا چاہیے۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے سائنس دان یہ بات جانتے تھے کہ ہماری زبان امونیم کلورائیڈ پر ردِ عمل دیتی ہے لیکن اب تک اس کے پیچھے موجود وجہ واضح نہیں تھی۔
میٹھا اور نمکین سمیت 5 ذائقوں کے بعد نیا ذائقہ دریافت
امریکا کی یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری زبان امونیم کلورائیڈ کو جس طرح محسوس کرتی ہے اس کو ہمارے چھٹے ذائقے کے طور پر شمار کیا جانا چاہیے۔
پروفیسر لِیمن کے مطابق تحقیق میں دیکھا گیا کہ امونیم کلورائیڈ او ٹی او پی 1 چینل کو فعال کرنے والے اہم ذریعہ ہوسکتا ہے۔ یہ تیزاب کی طرح یا ان سے بہتر اس چینل کو فعال کر سکتی ہے۔
چوہوں پر کیے جانے والے مزید تجربوں میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ جن میں او ٹی پی او 1 جین موجود تھے انہوں نے امونیم کلورائیڈ سے اجتناب کیا جبکہ جن میں وہ جین موجود نہیں انہیں اس ذائقے سے فرق نہیں پڑا۔
پروفیسر لِیمن نے مزید کہا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ او ٹی او پی 1 چینل امونیم پر بیہیوریل ردِ عمل کے لیے اہم ہے۔