کراچی: نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کچے میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا کیے جانے والے پولیس اہلکاروں کی فوری بازیابی کی ہدایت کی ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں آئی جی سندھ رفعت مختار نے صوبے کے 621 تھانوں کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔
آئی جی سندھ نے اجلاس میں بتایا کہ صوبے میں مجموعی طور پر 621 پولیس تھانے ہیں جن میں 66 کی صورتحال بہتر ہے، 315 تھانوں کے حالات نارمل اور 240 کی حالت ٹھیک ہے۔
آئی جی سندھ کے مطابق 621 تھانوں میں سے 272 تھانوں کی عمارات پولیس کی ہیں، 3 تھانے کرائے کی عمارتوں میں ہیں اور 346 تھانے سرکاری پراپرٹی پر ہیں، جو اچھے تھانے ہیں وہ فینسی اسٹائل میں بنائے ہوئے ہیں۔
آئی جی سندھ رفعت مختار نے مزید بتایا کہ رواں سال تھانوں کی مرمت کیلئے مجموعی 475.8 ملین روپے مختص ہیں، دیگر پولیس رینجرز کیلئے 430.8 ملین روپے مختص ہیں اور سی پی او کیلئے 45.04 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
آئی جی سندھ کے مطابق حالیہ سیلاب نے کئی پولیس تھانوں کی صورتحال نازک کردی ہے۔
دوران اجلاس نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تمام تھانے عالمی معیار کے مطابق بہتر اور محفوظ ہونے چاہئیں، تھانوں پر واچ ٹاور سمیت مضبوط دیوار، باؤنڈری، استقبالیہ اور تھانوں پر فرسٹ ایڈ کا سسٹم ہونا چاہیے، اگر پولیس تھانوں کی عمارتیں بہتر کی جائیں تو فنڈز دیں گے۔
وزیراعلیٰ نے پولیس موبائلنگ کو بہتر کرنے اور پولیس اہلکاروں کی میڈیکل انشورنس کروانے کی بھی ہدایت کی۔
دوران اجلاس ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ موبائل فون چھینے کی رپورٹ اتنی نہیں جتنی ہونی چاہیے، موبائل فون کو کھولنے والے سوفٹ ویئر پر کریک ڈاؤن شروع کررہے ہیں اور پولیس نے موبائل کھولنے والے ساف ٹویئر کو چلانے والوں کی کچھ معلومات لی ہیں۔
خادم حسین رند کے مطابق جنوری تا 12 اکتوبر 2023 تک اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف 887 انکاؤنٹر ہوئے ہیں، انکاؤنٹرز میں 141 کرمنلز مارے گئے جب کہ 1051 زخمی اور 5976 پکڑے گئے، 44 کار لفٹرز زخمی ہوئے۔
نگران وزیراعلیٰ نے پولیس کو ہدایت کی کہ اسٹریٹ کرائم ہر صورت کنٹرول ہونا چاہیے، پولیس اسٹریٹ کرائم سے متعلق پولیس ضروری اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ اندازہ ہے ہمارے تھانے کسی ایمرجنسی صورتحال کیلئے تیار نہیں۔
نگران وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کو کچے میں مغوی ایس ایچ اوز اور دیگر پولیس اہلکاروں کو فوری بازیاب کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اگر تھانوں سے ایس ایچ اوز سمیت اہلکارز کو ڈاکوں لے جائیں تو باقی کیا بچا،ا یس ایچ اوز کی اغوا گردی سے ہمارے تھانوں کی کمزور حالت بتارہی ہے، ایس ایچ او بازیاب کرواکر مجھے رپورٹ کریں، ایس ایچ اوز کے اغوا کا واقعہ حکومت کی رسوائی کا سبب بنا ہے۔