کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ دنیا بھر میں صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ فلسطین کے بھی نمائندہ ہیں۔
کراچی میں بلاول ہاؤس کے باہر سانحہ کارساز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر پورا پاکستان متحدہ ہے، اس کے علاوہ ہمارے اندر تقسیم ہے، جب تک ہمارے اندر قومی اتحاد قائم نہیں ہوگا اور نفرت تقسیم و گالی کی سیاست نہیں چھوڑیں گے تو ملکی مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آجکے پاکستان کے لیے نئی سوچ، نئی سیاست اور نئے دور میں نئی قیادت کے ہمراہ داخل ہونے کی ضرورت ہے، ایسی قیادت جو ماضی میں نہ پھنسی ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں 1990 یا 2017 کا پاکستان نہیں چاہیے بلکہ ہمیں 2023 کے مطابق جدید تقاضوں پر پاکستان کو چلانا ہوگا، جس کے لیے ہمیں شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے نہ میرا، نہ تیرا بلکہ ہم سب کا پاکستان کے تحت چلانا ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان آج بہت سے مسائل سے گزر رہا ہے جبکہ سلیکشن کی سیاست نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے، ان سب سے آگے بڑھ کر ہمیں پارلیمنٹ، جمہوریت اور سیاست کو جگہ دینا ہوگی۔ پارلیمنٹ میں سب کی رائے سننے کے بعد مسئلے کا حل نکالا جاتا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم نے 2013 سے 2018 کے دور میں خدمت کی سیاست کی اور ثابت کیا کہ اٹھارہویں ترمیم، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے شروع کیے جاسکتے ہیں۔ ہمیں عوام پر بھروسہ کر کے آئین و قانون کی سیاست کو موقع دینا ہوگا، عوام اس ملک کے وارث اور مالک ہیں، صرف ان کے ہی پاس حق ہے کہ ملک کا فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو یہ حق صرف ووٹ کی صورت میں ہی مل سکتا ہے جس پر وہ اپنے نمائندے کو منتخب کریں گے۔ ہم ملک میں ذاتی پسند اور تقسیم کو ختم کر کے جمہوریت اور مفاہمت کی سیاست کر کے قومی، معاشی مسائل اور بدامنی سمیت تمام مسائل کو مل کر حل کرسکیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام کے ساتھ معیشت کو عوام کے مفاد پر چلانا بہت ضروری ہے، جب عوام معیشت کا مرکز بن جاتے ہیں تو پورا ملک ترقی کرتا ہے اور جب تک ایک مخصوص طبقہ معیشت سے فائدہ اٹھائے گا تو عوام غریب ہوتے اور امیر ، مزید امیر ہوتے رہیں گے۔
چیئرمین پی پی نے دعویٰ کیا کہ تاریخی مہنگائی اور غربت کا توڑ پاکستان پیپلزپارٹی کا راج ہے، آج بھی کسان، مزدور اور قوم کو پیپلزپارٹی سے ہی امیدیں لگائے بیٹھی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ ایک ہی جماعت سارے مسائل کو حل کرسکتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت میں آکر ایک اور معاشی اقتصادی راہداری کا آغاز کریں گے، اس سے پسماندہ علاقوں میں ترقی اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے کیونکہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا ہے، جس کے لیے سبز انقلاب لانا ہوگا۔