سینئر اداکارہ صبا حمید نے طویل عرصے بعد شادی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’شادی مشکل ہوتی ہے، کم از کم میرے لیے مشکل ہوگئی، میرے والد بہت آزاد خیال تھے جس کی وجہ سے مجھے بہت دیر بعد معلوم ہوا کہ کسی بات کے لیے اپنے شریک حیات سے پوچھنا بھی ہوتا ہے۔‘
اداکارہ صبا حمید نے حال ہی میں صحافی ملیحہ رحمٰن کو انٹرویو دیا جہاں انہوں نے شادی سے متعلق اپنے رائے، بچوں اور کریئر سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
انٹرویو کے شروع میں صبا حمید نے کام کے ساتھ بچوں کی اکیلے پرورش کرنے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں خوش قسمتی تھی کہ میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی تھی اس لیے جب میں کام پر جاتی تھی تو بچوں کو سنبھالنے کے لیے بہنیں اور والدین ہمیشہ موجود ہوتے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں چونکہ اپنے کام میں بہت مصروف رہتی تھی اس لیے بچے ناراض رہتے تھے، جس پر انہیں مزاق میں کہتی تھی کہ میں ماں نہیں باپ ہوں، باپ تو ایسے ہی ہوتے ہیں۔‘
بچوں کی پرورش سے لے کر گھر کے سارے کام اکیلے کرنے کے سوال پر صبا حمید نے کہا کہ ’یہ میرے والد حمید اختر کی پرورش ہے جنہوں نے مجھے ہمت دی، میرے والد بہت بڑے فیمینسٹ تھے، ان کے زمانے میں یہ اصطلاح شاید ٹھیک ہے یا نہیں لیکن وہ اپنی آخری سانس تک برابری کے حقوق پر بہت یقین رکھتے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم چار بہنیں اور ایک بھائی ہیں، جب والدین زندہ تھے تو ہمیں کبھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ کسی ایک کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اور کسی ایک کم اہمیت دی جارہی ہے، اپنی مرضی سے گھر سے باہر جانے سے لے کر خود گاڑی چلانے تک میرے والد ہم تمام بہن بھائیوں کے ساتھ یکساں سلوک رکھتے تھے، اسی وجہ سے مجھے لگا کہ دنیا میں بھی ایسا ہی ہوتا ہوگا۔‘
صبا حمید نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم تھا دنیا مختلف ہوسکتی ہے، مجھے دنیا کے بارے میں کئی باتیں دیر سے معلوم ہوئیں کیونکہ گھر میں آزاد خیال ماحول تھا۔‘
اداکارہ نے کہا کہ ’میری والدہ آزاد خیال خاتون تھیں،ان کی تھوڑی قدامت پسند سوچ ضرور تھی لیکن میرے والد انہیں آزاد رکھتے تھے، مثال کے طور پر امی کو اپنے بہن کے گھر جانا ہوتا تو والد کو صرف یہ کہتی تھیں کہ میں اسلام آباد جارہی ہوں جس پر والد اخبار پڑھتے ہوئے کہتے ’اوکے‘، ہم نے اپنے گھر میں یہ ماحول دیکھا اور میں یہی سمجھی کہ پوری دنیا میں بھی ایسا ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے بہت عرصے بعد پتا چلا کہ کسی بات کے لیے اپنے شریک حیات سے پوچھنا بھی ہوتا ہے، مجھے تو معلوم ہی نہیں تھا، بہت سے مسائل اس لیے بھی پیش آئے، میں نے ہمیشہ وہی کیا ہے جو مجھے صحیح لگتا ہے، اور میں اب بھی یہی کرتی ہوں۔‘
اس کے علاوہ میزبان ملیحہ رحمٰن نے صبا حمید سے شادی سے متعلق بھی سوال پوچھا، جس پر اداکارہ نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’شادی مشکل ہے، چاہے کچھ بھی ہو، ہاں، لیکن شاید میرا کام کرنے کا طریقہ شادی کے لیے بہت کامیاب ماڈل نہیں ہے۔‘
میزبان نے دوبارہ سوال پوچھا کہ کیا شوبز انڈسٹری میں لوگوں کے لیے شادی کرنا مشکل ہے؟ کیا اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ایک شریک حیات ہر وقت کام میں مصروف رہتا ہے، سفر کرتا ہے جبکہ دوسرا پارٹنر اپنے آپ کو نظر انداز محسوس کرتا ہے؟
جس پر صبا حمید نے کہا کہ ’نہیں، آپ کا کسی بھی کریئر سے تعلق ہو شادی ہمیشہ مشکل ہوتی ہے، کم از کم میرے لیے یہ رشتہ پیچیدہ ہوگیا، اس میں آپ کسی ایک اور غلط اور صحیح نہیں کہہ سکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں اس پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ روایتی تصوارت اب نہیں رہے، آج کل کے دور میں شادی کرنے والے دونوں شریک حیات پڑھے لکھے ہوتے ہیں، اس رشتے کو بخوبی کیسے نبھانا اس پر تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ صبا حمید نے اپنے بچوں (میشا شفیع اور فارس شفیع) سے متعلق بھی بات کی، اداکارہ نے کہا کہ ’مجھے ان دونوں پر بہت فخر ہے، مجھے میشا کے تمام گانے پسند ہیں، خاص طور پر دشتِ تنہائی اور بوم بوم۔‘
خیال رہے کہ صبا حمید کے والد لیجنڈری صحافی اور دانشور حمید اختر تھے جن کا کئی برس قبل انتقال ہوچکا ہے، اس کے علاوہ صبا حمید کی پہلی شادی سید پرویز شافی سے ہوئی تھی جن کے ان کے دو بچے (گلوکار میشا شفیع اور فارس شفیع) ہیں، تاہم پہلے شوہر سے علیحدگی کے بعد انہوں نے اداکار وسیم عباس سے دوسری شادی کی تھی جن سے ان کا ایک بیٹا علی عباس ہے اور وہ بھی اداکار ہیں۔