اسلام آباد: سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ وطن واپسی پر اپنے جلسے میں نواز شریف نے محاذ آرائی کی بجائے سب اداروں اور جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت پر زور دیا لیکن وہ اس تاثر کو کیسے زائل کریں گے وہ اسی طریقے سے چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بنیں گے جس طریقے سے عمران خان پہلی دفعہ وزیراعظم بنے تھے۔
سینئر صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں لکھا کہ 2018 میں نواز شریف ولن تھے اور عمران خان ہیرو تھے۔ اب 2023 میں نواز شریف کو ہیرو کہا جا رہا ہے اور عمران خان ولن ہیں۔ حامد میر کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف نے بھی اسی طریقے سے وزیر اعظم بننا ہے جس طریقے سے عمران خان بنے تھے تو کیا وہ دوبارہ ویسے انجام سے دو چار نہیں ہو سکتے جس انجام سے خان صاحب دو چار ہوئے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ نواز شریف تین مرتبہ بطور وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کرسکے۔ کیا انہوں نے کبھی 9 مئی جیسی کوئی سازش کی تھی؟ اگر وہ تین مرتبہ 9 مئی جیسی سازش کے بغیر حکومت سے نکالے جا سکتے ہیں تو یہ سانحہ چوتھی مرتبہ بھی ہو سکتا ہے۔
حامد میر کا کہنا ہے کہ مینار پاکستان کے جلسے میں نواز شریف نے بہت اچھی باتیں کیں لیکن انہوں نے آئین کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ جلد از جلد انتخابات کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ انہوں نے مینار پاکستان پر اپنی تقریر میں جن تکالیف کا ذکر کیا وہ صرف ان کی ذات اور جماعت تک محدود نہیں۔ انہیں یہ تو یاد ہے کہ 2017میں ایک سازش کے ذریعے انہیں نااہل قرار دیا گیا۔ وہ یہ بھی یاد رکھیں کہ 2012 میں بھی ایک وزیر اعظم کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا جس کا نام یوسف رضا گیلانی تھا۔ گیلانی کو نااہل قرار دلوانے والے درخواست گزاروں میں نوازشریف بھی شامل تھے۔ کیا یہ بھی سازش نہیں تھی؟
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی خوش آئند ہے لیکن وہ مت بھولیں کہ انہوں نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا تھا۔ ووٹ کی عزت آئین کی عزت سے مشروط ہے۔ آئین کا احترام ہوگا تو انہیں بار بار ولن نہیں بنایا جائے گا۔
حامد میر نے اپنے کالم میں کہا کہ کیا عمران خان کو نااہل قرار دینے سے پاکستان کے سب مسائل حل ہو جائیں گے؟ اصل بات یہ ہے کہ تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے اور آئین کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔ انتخابات کو مزید ملتوی نہیں کیا جائے لیکن اگر انہوں نے اسی طریقے سے وزیر اعظم بننے کی کوشش کی جس طریقے سے 2018 میں عمران خان کو زبردستی وزیر اعظم بنایا گیا تھا تو وہ یاد رکھیں کہ یہ وہ پاکستان نہیں جسے وہ چار سال قبل چھوڑ کر گئے تھے، پاکستان بدل چکا ہے۔
سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ اگر ماضی کی غلطیوں سے سبق نہ سیکھا گیا تو پوری قوم کے جوش اشک سے کوئی ایسا طوفان آئے گا جس کے بعد ہمارے پاس صرف پچھتاوے رہ جائیں گے۔