ایمسٹرڈیم میں یورپی سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے سالانہ اجلاس میں پیش کی جانے والی اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ہنسی واقعی اچھی دوا ہو سکتی ہے، بالخصوص ان لوگوں کے لیے جو دل کی بیماری میں مبتلا ہیں۔
اس تحقیق سے پتا چلایا گیا ہے کہ لافٹر تھیراپی قلبی نظام کی فعال صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے، جس میں دل، پھیپھڑے، شریانیں اور رگیں شامل ہیں۔
برازیل کے ہسپتال ’ڈی کلینیکس ڈی پورٹو الیگری‘ کے ڈاکٹر مارکو سیفی سمیت دیگر محققین نے دل کی شریانوں کی بیماری کے ان مریضوں میں صحت کی بہتر علامات اور سوجن میں کمی نوٹ کی جو اس تحقیق کے لیے ’ہنسی کے علاج‘ سے گزر رہے تھے۔
محققین نے دریافت کیا کہ بذریعہ ہنسی علاج کے سیشن، مریضوں کے دل میں موجود بافتوں کی تنگی ختم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں جس سے ممکنہ طور پر جسم میں آکسیجن کے بہاؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب تک، دل کی شریانوں کی بیماری کے مریضوں میں دواؤں کے بغیر مختلف طریقہ ہائے علاج کا مطالعہ کیا گیا لیکن ’ہنسی کے علاج‘ سے بحالی کے فوائد کا پوری طرح سے اندازہ نہیں لگایا گیا تھا۔
اس نئی تحقیق میں دل کے نظام، ٹشوز کے فنکشن اور کورونری شریان کی بیماری والے مریضوں کے جسموں میں سوزش کے نشانات پر ہنسی کے علاج کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
یہ طبی مسئلہ، جو دنیا کی سب سے عام بیماریوں میں سے ایک ہے، اس وقت پیدا ہوتا ہے جب دل کی کورونری شریانیں خون، آکسیجن اور غذائی اجزا کو مطلوبہ مقامات تک پہنچانے کے لیے راستہ نہیں بنا پاتیں۔
سائنس دانوں نے اگست 2016 سے دسمبر 2020 تک 64 سال کی اوسط عمر کے 26 افراد پر مشتمل ایک کلینکل ٹرائل کیا جس میں خون کے بہاؤ میں اضافہ ہونے پر ان کے جسم میں موجود آکسیجن کی مقدار اور ان افراد کی مرکزی شریان کے سائز کی پیمائش کی گئی۔
محققین نے مریضوں کے جسموں میں ان مالیکیولز کی سطح کی بھی پیمائش کی جو سوزش کی نشاندہی کرتے ہیں جیسے کہ انٹرلیوکن چھ یا دس، ٹیومر نیکروسس فیکٹر الفا، ویسکولر سیل مالیکیول اور انٹر سیلولر اسنجن مالیکیول۔
مریضوں میں سے 13 کو اس گروپ میں تفویض کیا گیا تھا جنہوں نے ہر ہفتے اپنے منتخب کردہ دو ٹی وی کامیڈی شوز دیکھ کر ہنسی کی تھراپی کی تھی۔
دیگر 13 افراد نے کنٹرول گروپ کے طور پر کام کیا اور ’غیر جانبدار دستاویزی فلمیں‘ دیکھیں۔
محققین کے مطابق یہ پہلا کنٹرول شدہ کلینیکل ٹرائل ہے جس میں کورونری بیماری کے مریضوں پر ہنسی کی تھراپی کا استعمال کرتے ہوئے بحالی کے اثرات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
مجموعی طور پر ہنسی کو بطور علاج استعمال کرنے والے مریضوں کے جسم میں آکسیجن کی بہتر موجودگی، ٹشوز کے افعال میں بہتری سمیت پورے جسم میں انفلیمیشن کی کمی نوٹ گئی۔
یہ نئے نتائج ایک پچھلی تحقیق سے بھی مطابقت رکھتے ہیں جس میں تجویز کیا گیا تھا کہ ہنسی کا اچھا سیشن جسم سے اینڈورفنز ہارمون خارج کرتا ہے جو تناؤ اور سوزش کو کم کرتے ہیں اور دل اور خون کی شریانوں کو آرام دینے میں مدد کرتے ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی ہارٹ کانفرنس میں پیش کیے گئے نئے نتائج کی بنیاد پر سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ لافٹر تھراپی مریضوں کی کارڈیک بحالی میں مؤثر طریقہ ثابت ہو سکتی ہے۔