اسلام آباد (ابوبکر خان، ہم انوسٹی گیشن ٹیم) پاکستان سٹیل ملز کے بوجھ کو کم کرنے کے لئے گزشتہ چار سالوں میں 5282 ملازمین کو نوکری سے نکالا گیا۔
ہم انویسٹی گیشن ٹیم کو حاصل شدہ پاکستان سٹیل ملز کے نکالے جانے والے ملازمین کی تفصیلات کے مطابق ملازمین کو 3 مختلف فیضوں میں نوکری سے فارغ کیا گیا۔
مجموعی 1681 افسران سمیت 3495 ملازمین کو مختلف فیضوں میں نوکری سے نکالنا پڑا۔ فیز 1 میں 1434 افسران سمیت 3103 ملازمین کو نوکری سے نکالا گیا۔
فیز ٹو میں 198 افسران سمیت 187 ملازمین کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا،جبکہ فیز تھری میں 49 افسران اور 205 ملازمین نوکری سے فارغ ہوئیں۔
دوسری جانب مجموعی طور پر 397 ملازمین بشمول ملازمین رضا کارانہ طور پر ملازمت سے دستبردار ہوئیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کا اجلاس سینیٹر خالدہ اطیب کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ سالانہ 30 ارب روپے بند پاکستان سٹیل ملز پر خرچ کئے جا چکے ہیں۔
سیکرٹری نجکاری ڈویژن نے انکشاف کیا کہ پاکستان سٹیل ملز کا کوئی خریدار نہ مل سکا اس لئے نجکاری فہرست سے خارج کیا گیا۔
اسٹیل ملز کو نجکاری لسٹ سے ڈی لسٹ کر کے ایکسپورٹ پرموشن زون بنایا جائے گا، اسٹیل ملز کی بحالی میں کم سے کم 4 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔
گزشتہ مالی سال سٹیل ملز کے نقصانات 206 ارب روپے تھے، سٹیل ملز کی بحالی کیلئے 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر درکار ہیں، 11 لاکھ ٹن پیداوار سالانہ کیلئے 58 کروڑ ڈالر سے زائد درکار ہیں، سالانہ تیس لاکھ میٹرک ٹن پیداوار کیلئے 1.4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
چیف فنانشل افسر پاکستان سٹیل ملز عارف شیخ کا سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران کہا کہ حکومت پاکستان سے سٹیل ملز نے 110 ارب روپے قرض لیا گیا۔
سٹیل ملز حکومت کو سالانہ 18 ارب روپے حکومت کو سود کی مد میں ادا کرتے ہیں، سالانہ تنخواہوں کی مد میں 2.5 ارب روپے کے چارجز ہیں، جب کہ سالانہ پانچ ارب روپے کے یوٹیلیٹی چارجز ہیں۔
دوسری جانب پاکستان اسٹیل بند، کروڑوں کی مالیت کا قیمتی سامان چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
2 سال میں 1 کروڑ 28 لاکھ مالیت کا سامان چوری ہوگیا، وزارت صنعت و پیداوار نے اسٹیل ملز سے اسٹاک ٹیکنگ کا عمل شروع کردیا، اسٹاک ٹیکنگ کیلئے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ کے ذمے لگا دیا گیا۔
ارکان کمیٹی نے بتایا کہ چار سے پانچ سال تک پاکستان اسٹیل ملز کے سامان کو لاوارث چھوڑا گیا۔ وفاقی وزیر کی عدم موجودگی، سینیٹر فدا محمد نے اجلاس سے واک آوٹ کردیا۔
وزیر صنعت و پیداوار موجود نہیں، کسی افسر کے پاس کوئی جواب نہیں۔
حکام اسٹیل ملز نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز میں 47 لاکھ کی مالیت کا کاپر چوری ہوا، 3 ٹن کاپر چوری ہونے کے معاملے پر 1 افسر اور 2 ملازمین قصوروار قرار پائے، ملوث افسران کو ملازمت سے برخاست کیا گیا ہے جس پر ارکان پارلیمنٹ نے استفسار کیا کہ چوری میں سیکورٹی کو قصوروار کیوں نہیں قرار دیا گیا، اسٹیل ملز میں سیکورٹی پر کتنے اہلکار تعینات تھے؟ حکام نے جواب دیا کہ اسٹیل ملز میں 500 اہلکار سیکورٹی پر تعینات تھے۔
حکام نے ایک انہونی انکشاف کیا کہ پاکستان اسٹیل ملز میں رینجرز کی موجودگی کے دوران چوری کی وارداتیں ہوئی۔
گزشتہ سالوں کی نسبت اس سال چوری کی وارداتوں میں کمی آئی ہے، بند اسٹیل ملز سالانہ 1 ارب کی گیس استعمال کرتی ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ اسٹیل ملز ملازمین کے تنخواہوں کی مد میں 2.5 ارب روپے اخرجات ہیں جبکہ یوٹیلیٹی بلوں کی مد میں 5 ارب روپے ادا کیے جاتے ہیں۔