لاہور: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وفادار امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے اس سے زیادہ لیول پلیئنگ فیلڈ کیا ہوسکتی ہے۔
میو ہسپتال لاہور کے دورے پر میڈیا سے گفتگو کرتے انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ دورہ پنجاب میں حکومت کے بہت سے منصوبوں سے متعلق آگاہی حاصل ہوئی ۔ تہذیب و ثقافت کے فروغ کے لئے پنجاب حکومت کی کاوشیں قابلِ تعریف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شاہی قلعے کی ثقافتی ورثے کی بحالی خوش آئند ہے۔ توقع ہے دیگر صوبے بھی ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ پنجاب حکومت کو جہاں ضرورت ہوگی وفاق مدد فراہم کرے گا۔
غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو وطن واپس بھیجنے کی ڈیڈ لائن سے متعلق نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس نہیں بھیج رہے،غیر قانونی مقیم تارکین وطن کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔بہت سے لوگ بغیر کسی دستاویزات کے کئی سال سے رہائش پذیر ہیں، یہ لوگ واپس جائیں اور قانونی طور پر واپس آئیں، کسی بھی دوسرے ملک کا شہری ویزا لیکر پاکستان آسکتا ہے ۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ووٹ دینے کیلئے جتنے آپ بے چین ہیں اتنا میں بھی ہوں، الیکشن کی تاریخ کا اعلان پورا آئین نہیں ہے، آئین کے کئی اور پہلو ہیں، کیا ان تمام پہلوؤں کو نظرانداز کر کے صرف اس ایک پہلو پر زور دینا چاہیے؟
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا وفد 2 نومبر کو پاکستان آ رہا ہے، ان کے ساتھ مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوں گے۔ ریاست صرف میری ذاتی نہیں ہے، جو بھی شخص آئے گا وہ پالیسی کا تسلسل برقرار رکھے گا، الیکشن کمیشن نے ابھی تک پی ٹی آئی پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگائی، نگران حکومت کسی بھی جماعت کے خلاف کونسی ایسی کارروائی کرسکتی ہے؟
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ کا مسئلہ پرانا ہے، اس کا حل ہم آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں نہیں دیکھ رہے، جہاں جہاں ممکن ہوگا اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (آئی ایس ایف سی) نگران حکومت کا کام نہیں۔ گزشتہ حکومت نے اس کیلئے قانون سازی کی جبکہ اس کونسل کی اصلاحات کسی فورم پر چیلنج نہیں کی جا سکتیں۔سمگلنگ پر ہاتھ ڈالنے سے مثبت تبدیلی آئی ہے۔