یوں تو ہمیشہ ہی مہنگائی کے مسائل رہے ہیں، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ اس میں شدت آتی جا رہی ہے۔
مہنگائی کی تعریف یہ ہے کہ آمدنی اور اخراجات کے درمیان فاصلہ بڑھ جائے۔ گویا آج کل یہ تفاوت بہت ہونے لگا ہے، اس لیے مہنگائی کی شدت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ اور اس مہنگائی سے نوکری کرنے والے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں، اس مہنگائی میں اگر خدانخواستہ کسی کی ملازمت ہی ختم ہو جائے، تو پھر بہت سے مسائل درپیش ہوتے ہیں۔
ایسے میں اگر ہم خواتین کا ماجرا دیکھیں، تو آج کل تو میاں بیوی دونوں کا کمانا ایک مجبوری معلوم ہوتا ہے۔ خواتین اس مہنگائی میں اپنے خاندان کی ممد ومعاون ہیں، وہ بھی ایسے مسئلے میں شدید متاثر ہوتی ہیں، کیوں کہ بہت سے گھرانوں میں میاں، بیوی مل کر گھریلو اخراجات پورے کر رہے ہیں۔ اکثر خواتین صرف شوقیہ نہیں، بلکہ ضرورت کے تحت بھی ملازمتیں کر رہی ہیں۔
ایسے میں اگر گھر میں ایک شخص کی تنخواہ آنا بند ہو جائے، تو مسائل بڑھ جاتے ہیں، اب اس کا علاج کیا ہو؟ خدانخواستہ جب کسی خاتون یا اس کے شوہر کی ملازمت ختم ہو جائے، تو اس کو ان نکات پر عمل کر کے اپنے مستقبل میں اپنی کام یابی کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ پہلے اس بات کو یقینی بنائیے کہ آپ دونوں کی ملازمت کے نشیب وفراز آپ کے گھریلو ماحول اور ازدواجی زندگی پر بالکل بھی اثر انداز نہ ہوں۔
بہت سے گھرانوں میں یہ خواتین کی ملازمت کے مسائل براہ راست گھر پر اثر انداز ہوتے ہیں اور پھر اس کے نتائج خاصے تلخ نکلتے ہیں۔ کبھی نئی ملازمت کی تلاش ہو اور اس کے دوران اگر مطلوبہ معیار کی ملازمت نہ ملے، تو صرف تلاش میں وقت ضایع کرنے کے بہ جائے کوئی عارضی اور جزوقتی ملازمت کا امکان بھی روشن رکھیں، تاوقتے کہ مطلوبہ معیار یا اپنے رجحان کے مطابق ملازمت نہ مل جائے۔
درحقیقت ملازمت کُل وقتی ہو یا جزقتی، ہر تجربہ اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ جب تک ملازمت نہیں مل جاتی، گھر بیٹھے آن لائن روزگار کے مواقع سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیوشن، کوچنگ کلاسز، کوئی ہنر سکھانا، سلائی کڑھائی، کھانا پکانا، منہدی یا شادی کے جوڑوں کی پیکنگ وغیرہ سے اپنے معاشی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ملازمت چھننے کے بعد محض سوچتے ہی رہنے سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے، بلکہ مزید گمبھیر ہو جاتے ہیں۔ ٹھنڈے دل و دماغ سے پرسکون ہو کر آگے کا لائحہ عمل تیار کریں۔ ملازمت کا ختم ہو جانا، یقیناً ایک بڑے کرب سے کم نہیں ہوتا، پھر ہر گزرتے دن کے ساتھ ہی معمول کے اخراجات، فیسیں، بجلی و گیس کے بل کی فکر لاحق ہو جائے۔ ایسی صورت حال میں بدحواسی اور افسردگی کے بہ جائے، خود کو نئی ملازمت کے لیے پرسکون بنائیے۔
اگر شوہر اس مرحلے سے گزر رہے ہیں تو ان کی غم گسار بنیے۔ ہر ملازمت بہترین کارکردگی کی متلاشی ہوتی ہے اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ اسی وقت کیا جا سکتا ہے، جب ہم مکمل طور پر پُراعتماد اور پرسکون ہوں۔
اگر فوری طور پر آپ کے شعبے سے متعلق کوئی ملازمت نہیں مل رہی، تو گزارہ کرنے کے لیے دیگر شعبوں کی طرف بھی متوجہ ہونا چاہیے۔ کوئی ایسا کام یا شعبہ، جو آپ کرنا چاہتی تھیں، لیکن نہیں کر پائیں، اس کے لیے یہ بہترین وقت ہے کہ ان شعبوں میں قسمت آزمائی کی جائے۔
ملازمت چھوٹ جانے کا مشکل وقت آپ کے شوہر پر آیا ہے، تو اپنے نصف بہتر کو زندگی کے ہر شعبے میں اپنے پہلے سے زیادہ مضبوط ساتھ کا بھرپور یقین دلائیے۔
کسی بھی سطح پر شوہر کو یہ شکایت نہ ہو کہ آپ اُن کے کی مشکلات کو نہیں سمجھ رہیں، یا پھر آپ کے رویے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی آئی ہے۔ آجر ہمیشہ ان امیدواروں کو ملازمت کے لیے منتخب کرتے ہیں، جو محض اپنی اجرت اور تنخواہ میں دل چسپی نہ رکھتے ہوں، بلکہ ادارے کی ترقی کے بھی خواہاں ہوں، لہٰذا انٹرویو کے لیے ان ہی امیدواروں کو طلب کیا جاتا ہے، جن کی ملازمت کے لیے دی جانے والی درخواست متاثر کن ہوتی ہیں۔
ایک اسامی کے لیے بے شمار امیدوار ہوتے ہیں۔ لہٰذا، ملازمت کے لیے دی جانے والی درخواست میں اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کو منفرد اور واضح انداز میں اس طرح پیش کریں کہ پڑھنے والا متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے۔
ملازمت ختم ہو جانے سے نئی ملازمت ملنے تک ایک طرف تفکرات کا سیلاب ہوتا ہے، تو دوسری طرف فارغ وقت ہمیں اور زیادہ مایوسی میں دھکیل دیتا ہے۔ خود کو مثبت سمت لانے کے لیے گھر اور بچوں کو وقت دیں۔ اپنی اس فرصت میں بچوں کی پڑھائی اور دیگر مصروفیات میں دل چسپی لی جائے۔
ملازمت کی تلاش کے ساتھ ساتھ میکے اور سسرال میں ملنے جلنے کے لیے بھی اس وقت کو صرف کیا جا سکتا ہے۔ بزرگوں کی خدمت کر کے دعائیں لی جا سکتی ہیں۔ بہت سی ایسی سہیلیاں جن سے کافی عرصے سے ملاقات نہیں ہو پائی تھی۔ ان سے ملا جا سکتا ہے، بھرپور نیند، پسندیدہ کتب کے مطالعے اور دیگر مشاغل کے ذریعے خود کو مایوسی اور تفکرات کے بھنورمیں پُراعتماد بنایا جا سکتا ہے۔
کسی بھی صورت حال میں کبھی خود کو یا کسی اور کو مورد الزام نہ ٹھیرائیں، نہ ہی ہر ایک کے سامنے وضاحتیں پیش کریں۔ کسی کو الزام دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، لہٰذا ہر ایک کے سامنے اپنی ملازمت کی کہانی سنانا چھوڑ دیں۔ خود کو بدقسمت نہ سمجھیں، کیوں کہ یہ تمام رویے ہمیں ماضی کے حصار میں قید رکھتے ہیں۔ ملازمت ختم ہو جانے میں شرمندگی کی کوئی بات نہیں، ہر شخص کی زندگی میں کسی نہ کسی مقام پر یہ مشکل مراحل آتے ہی ہیں۔
لہٰذا ندامت محسوس کرنے کے بہ جائے یہ سوچیں کہ آپ مزید مضبوط ہو رہی ہیں۔ مسائل و مصائب انسان کو ہمت سے جینے کا ہنر سکھاتے ہیں اور آگے بڑھنے کی امنگ پیدا کرتے ہیں۔ دوران ملازمت مصروفیت، گھر، بچوں کی ذمے داریوں میں الجھ کر اکثر اوقات اپنی صحت سے غفلت برتی جاتی ہے۔ بعض اوقات ورزش اور چہل قدمی کے لیے بھی وقت نہیں مل پاتا۔ اس موقع پر اس غفلت کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔
ملازمت پیشہ خواتین ہوں یا مرد، روز اول سے یہ بات گرہ سے باندھ لینی چاہیے کہ وقت ایک سا نہیں رہتا۔ اس لیے کسی بھی غیر متوقع صورت حال کے لیے آمدن کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور ایسے آڑے وقت کے لیے بچا کر رکھیں، تاکہ ایسی مشکلات میں کام آسکے۔
زندگی کے ہر معاملے میں اگر ہمیں کچھ بہتر سمجھ نہیں بھی آرہا ہوتا، درحقیقت اس میں رب کریم کی کوئی مصلحت پوشیدہ ہوتی ہے۔ شاید اس عارضی پریشانی کے بعد شاندار مستقبل آپ کا منتظر ہو۔ معاش کی جدوجہد ضروری اور بہت ضروری ہے، لیکن اسے اس قدر حاوی بھی نہ کیجیے کہ مایوسیاں بڑھ جائیں اور زندگی میں امید بہت دور جاتی ہوئی محسوس ہونے لگے۔