ماہ ستمبر میں نگران حکومت اور عسکری قیادت نے بجلی چوری کے خلاف مہم کا آغاز کیا۔ آپریشن کے دوران متعلقہ اداروں نے یقین دہانی کروائی کہ کسی بھی اعلی اور طاقتور شخصیت کو نہ بخشا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق متعلقہ اداروں نے تمام مجرمان کے خلاف ردوبدل، معطلی اور ضروری قانونی کارروائی کی۔ یہاں تک کہ اپنے ہی عملے کو اس پیمانے پر گرفتار کیا ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔
بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران افسروں اور عملے کو بجلی چوروں کی جانب سے چھوٹے مافیاز کے ذریعے نقصان پہنچایا گیا۔ متعلقہ اداروں کے اہلکاروں کو مارا پیٹا گیا، زخمی کیا گیا، یرغمال بنایا گیا اور ان پر فائرنگ بھی کی گئی۔
موجودہ سال کے لیے قومی گرڈ میں سالانہ نقصان 589 بلین تخمینہ لگایا گیا۔ 589 میں سے تقریباً 199 بلین سابق ایف ٹی اے، بلوچستان ٹیوب ویلز اور آزاد جموں و کشمیر سے آتے ہیں۔
آپریشن کے دوران ملک بھر سے 25,142 بجلی چور گرفتار کیے گئے۔ بجلی چوروں سے 34 بلین ریکور کیے گئے۔ بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث ماہانہ نقصان میں 12 بلین سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
متعلقہ ادروں میں موجود 197 سرکاری ملازمین کو بھی بجلی چوری کے الزام میں معطل کیا گیا۔ بجلی چوری کے خلاف مہم کے دوران 46 بلین پاکستانی روپوں کی بچت کی گئی۔
آپریشن شروع ہونے سے پہلے 9 فیصد بجلی کے یونٹس کی چوری ریکارڈ کی جارہی تھی جبکہ آپریشن کے بعد 3.4- فیصد تک آچکی ہے۔