لاہور: تعمیراتی کام کے سلسلے میں لاہورچڑیا گھر اور سفاری زو سے جانوروں کو صوبے کے دوسرے چڑیا گھروں میں منتقل کردیا گیا۔
پنجاب کی نگراں حکومت کی ہدایت پر لاہور چڑیا گھر اور رائے ونڈ سفاری زو کی ری ویپنگ شروع کردی گئی ہے۔ تعمیراتی کام شروع ہونے سے قبل لاہور چڑیا گھر سے جنگلی جانوروں اورپرندوں کو پنجاب کے دوسرے چڑیا گھروں اور وائلڈلائف پارکوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ لاہور چڑیا گھر میں مجموعی طور پر 1100 جانور اورپرندے ہیں۔ ان میں سے جانوروں کی تعداد 350 کے لگ بھگ ہے۔
لاہورچڑیا گھر کی ڈپٹی ڈائریکٹر کرن سلیم نے بتایا کہ جانوروں اورپرندوں کی بحفاظت دوسری جگہ منتقلی سب سے اہم اورمشکل کام تھا جو مکمل کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں سے تین بنگال وائٹ ٹائیگر ،دو بنگال براؤن ٹائیگر،دوشترمرغ، دو ایمو،تین پنجاب اڑیال اور درجنوں فیزنٹ،مور ودیگرپرندے وائلڈلائف پارک جلومنتقل کیے گئے ہیں۔ اسی طرح 11 نیل گائیں، 17 مفلن شیپ، پانچ سانبڑ ہرن، 15 کالے ہرن اور 24 ہاگ ڈئیر وائلڈلائف پارک چھانگا مانگا بھیجے گئے ہیں۔
اینیمل شفٹنگ کمیٹی کی ہدایات پر سات افریقی شیر، تین افریقی سفید شیر، ایک بھیڑیا، ایک ہنیہ اور ایک تیندوا بہاولپورچڑیا گھرمنتقل کیے گئے ہیں جبکہ ایک افریقی ببرشیر ڈی جی خان چڑیا گھر بھیجا گیا ہے۔ اسی طرح تین مگرمچھ، 15 ہاگ ڈئیر اور 8 فیزنٹ وائلڈلائف بریڈنگ سینٹرگٹ والا منتقل کیے گئے ہیں۔
کرن سلیم نے بتایا کہ چڑیا گھر کے چند خاص اور اہم مہمان یہیں رہیں گے جن میں دریائی گھوڑا ،گینڈا اور زرافہ شامل ہیں کیونکہ پنجاب کے دیگر چڑیا گھروں میں ان جانوروں کو رکھنے کے لیے مناسب انتظام نہیں جبکہ ان کو منتقل کرنا بھی خاصا مشکل ہے۔
دوسری طرف لاہورسفاری زو کے ڈپٹی ڈائریکٹر غلام رسول نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ سفاری پارک سے 12 افریقی ببرشیر، دو بنگال ٹائیگر، ایک مگرمچھ، پانچ نیل گائیں، 40 مفلن شیپ، پانچ بندر، ایک اوریکس، دو چنکارہ ہرن،12 ہاگ ڈئیر اور ایک زیبرا بہاولپور چڑیا گھرمنتقل کیے گئے ہیں۔
اسی طرح ایک کالاریچھ، ایک کالاہرن، 8 فیلوڈئیر، 18 ہاگ ڈئیر، دو ریڈ ڈئیر، تین شترمرغ، ایک ایمو،پانچ نیل گائیں، 13 مفلن شیپ، 10 سانبڑ ہرنوں سمیت مختلف اقسام کے پرندے وائلڈلائف پارک جلومنتقل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 9 سانبڑ ہرن رحیم یارخان چڑیا گھر جبکہ دو نایاب نسل کے بلیک جیگوار لاہورچڑیا گھر بھیجےگئے ہیں۔
پنجاب وائلڈلائف کی طرف سے تشکیل دی گئی اینیمل شفٹنگ کمیٹی کے رکن سینئر ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر رضوان خان نے بتایا کہ جنگلی جانوروں کی محفوظ منتقلی کے لیے تین طریقے استعمال کیے جارہے ہیں۔
پہلا طریقہ یہ ہے کہ جانوروں خاص طورپرببرشیر، شیر، تیندوا ، چیتا اوراس انواع کے دیگر جانوروں کے پنجرے کے دروازے کے ساتھ بکس لگا کر جانورکو اس میں منتقل کرلیا جاتا ہے۔
ہرنوں کی منتقلی کے لیے بوما تکنیک استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں ان جانوروں کو کسی بانس، جال یا بڑے کپڑے کی مدد سے ہانک کرایک کونے میں جمع کیا جاتا ہے اورپھر وہاں سے پکڑکر بکس میں منتقل کیا جاتا ہے۔
تاہم نیل گائے سمیت ہرنوں کی جو بڑی اقسام ہیں ان کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔اس لیے انہیں ڈاٹ گن کی مدد سے بیہوش کیا جاتا ہے۔
رضوان خان نے بتایا ڈاٹ گن کا استعمال خاصا مہارت کا کام ہے، بیہوشی کی دوا کی ڈوز جانور کی صحت اورعمر کے حساب سے لی جاتی ہے۔ پھرجسم کے مخصوص پرنشانہ لگایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں جنگلی جانوروں کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے۔